Maktaba Wahhabi

248 - 360
قصاص کے معاملہ میں تمام مسلمان یکساں ہیں۔ ’’تتكافؤ دماؤهم‘‘ اس لئے مقتولہ کے عوض میں قاتل کو قتل کیا جائے گا۔‘‘ [1] 2- [لَا تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى الْبِغَاءِ إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًا][2] یعنی ’’اپنی لونڈیوں کو زنا کرانے پر مجبور نہ کرو اگر وہ پاکدامن رہنا چاہتی ہوں۔‘‘ اس آیت میں [إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًا]سے بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اگر وہ لونڈیاں عفت اور پاکبازی کی زندگی گزارنے کے بجائے کسی اور سبب سے زنا پر آمادہ نہ ہوں تو ان کو بدکاری کے لئے مجبور کیا جا سکتا ہے، لیکن یہ درست نہیں ہے کیونکہ یہاں ’’تَحَصُّنًا‘‘ کی قید اتفاقی اور اظہار واقعہ کے لئے ہے، احترازی نہیں ہے۔ [3] 3- [ حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ۔۔۔ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُم][4] یعنی ’’تم پر حرام کی گئی ہیں – تمہاری بیویوں کی (پہلے خاوند سے) وہ بیٹیاں جو تمہاری زیر پرورش رہتی ہوں‘‘ – لیکن حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ ربیبہ لڑکیاں خواہ زیر پرورش ہوں یا نہ ہوں بہرحال حرام ہیں۔ اس آیت میں ’’فِي حُجُورِكُم‘‘ کی قید کسی قانونی پابندی کے اضافہ کے لئے نہیں بلکہ صرف اظہار واقعہ کے لئے ہے۔‘‘ [5] 4- [إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللّٰه ۖ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَن يَطَّوَّفَ بِهِمَا][6] یعنی ’’ بےشک صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں، پس جو شخص بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر ذرا بھی گناہ نہیں، اگر وہ ان دونوں نشانیوں کا طواف کرے‘‘ – اس آیت سے بظاہر صفا و مروہ کے درمیان طواف (سعی) کرنے کا جواز معلوم ہوتا ہے حالانکہ حدیث کی روشنی میں یہ سعی واجب ہے۔ [7] 5- [ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ ][8] یعنی ’’پس اس میں کوئی گناہ نہ ہو گا اگر تم نماز کو کم کر دو، اگر تم کو یہ اندیشہ ہو کہ کافر لوگ تم کو پریشان کریں گے۔‘‘ اس آیت سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ صرف دشمن سے خوف کی حالت ہی میں نماز قصر کی جا سکتی ہے، حالانکہ حدیث بتاتی ہے کہ حالت سفر میں خواہ دشمن کا خوف ہو یا نہ ہو نماز قصر کی جا سکتی ہے، بلکہ بعض ائمہ کے نزدیک تو حالت سفر میں نماز قصر کرنا واجب ہے۔ قرآن سے زائد احکام پر مشتمل ایسی احادیث نبوی کے یقینی طور پر واجب العمل ہونے کی دلیل محی السنہ
Flag Counter