Maktaba Wahhabi

242 - 360
آپس میں جنسی تعلق بھی قائم کرنا ہے چنانچہ اس قسم کے ایک واقعہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ’’حتى يَذُوَق عُسَيْلَتِها كَمَا ذَاقَ الأوَّل‘‘ [1] 3- اسی طرح قرآن کی آیت: [عَبَسَ وَتَوَلَّىٰ [١]أَن جَاءَهُ الْأَعْمَىٰ][2] یعنی ’’پیشانی پر بل ڈالے اور رخ پھیر لیا، اس بنا پر کہ اس کے پاس نابینا آیا تھا۔‘‘ میں یہ صراحت موجود نہیں ہے کہ کس نے پیشانی پر بل ڈالے اور رخ پھیر لیا؟ اور آنے والا نابینا شخص کون تھا حالانکہ حدیث نبوی میں ان چیزوں کی پوری تفصیل موجود ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نابینا صحابی (حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ) کی مداخلت پر اس ناگواری کا اظہار فرمایا تھا۔ 4- قرآن کی آیت: [وَعَلَى الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُوا][3] یعنی ’’اور ان تینوں شخصوں کے معاملہ پر بھی توجہ کی جن کا معاملہ ملتوی چھوڑ رکھا تھا۔‘‘ میں اس بات کی صراحت نہیں ملتی کہ وہ تین اشخاص کون تھے؟ کس باعث ان کا معاملہ ملتوی چھوڑ رکھا تھا؟ اور کس نے ان پر توجہ کی؟ وغیرہ – لیکن ان تمام چیزوں کے واقعاتی پس منظر ہمیں حدیث میں مل جاتے ہیں۔ 5- قرآن میں ارشاد ہوتا ہے: [وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللّٰه فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ][4] یعنی ’’اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور انہیں اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے آپ ان کو دردناک عذاب کی خبر سنا دیجئے۔‘‘ – اس آیت میں لغوی اعتبار سے کوئی تخصیص نہیں پائی جاتی کہ وہ مقدار تھوڑی ہے یا زیادہ، لیکن جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ سوال نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَا بَلغ أَنْ تؤدي زَكَوتهٗ فَلَيْسَ بِكَنْز‘‘[5]یعنی ’’جس مال کی زکوۃ ادا کر دی جائے وہ کنز شمار نہیں ہو گا۔‘‘ ایک اور حدیث میں یہ بات یوں مروی ہے: ’’إِنَّ اللّٰه لَمْ يَفْرِضِ الزَّكَاةَ ، إِلَّا لِيُطَيِّبَ مَا بَقِيَ مِنْ أَمْوَالِكُمْ‘‘[6]یعنی ’’اللہ تعالیٰ نے زکوۃ صرف اس لئے ہی فرض کی ہے کہ اس کے ذریعہ تمہارے باقی ماندہ اموال کو پاک کر دے۔‘‘ 6- ارشاد ہوتا ہے: [وَإِذْ يَعِدُكُمُ اللّٰه إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ أَنَّهَا لَكُمْ وَتَوَدُّونَ أَنَّ غَيْرَ ذَاتِ الشَّوْكَةِ تَكُونُ لَكُمْ وَيُرِيدُ اللّٰه أَن يُحِقَّ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَيَقْطَعَ دَابِرَ الْكَافِرِينَ][7] یعنی ’’اور تم لوگ اس وقت کو یاد کرو جب اللہ تعالیٰ نے تم سے ان دو جماعتوں میں سے ایک کا وعدہ کیا تھا کہ وہ تمہارے ہاتھ آ جائے گی اور تم اس تمنا میں تھے کہ غیر مسلح جماعت تمہارے ہاتھ آ جائے اور اللہ تعالیٰ کو یہ منظور تھا کہ اپنے
Flag Counter