ہے، اور ہر وہ حدیث جو حج کے بارے میں وارد ہے وہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد: [وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّـهِ ۚ]کا بیان و تفسیر ہے – پس معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مجملات قرآن کا بیان اور اس کی مشکلات کی تفسیر کو قبول کرنا اور اس کے مقتضی کے بموجب عمل کرنا ہم پر واجب ہے۔ پس احادیث نبوی واجب الأخذ والعمل قرار پائیں کیونکہ وہ تمام کی تمام کتاب اللہ کا بیان و تفسیر ہی تو ہیں۔‘‘ [1]
ذیل میں ’’قرآنی آیات کی شارح‘‘ بعض احادیث کی مثالیں پیش خدمت ہیں:
1- قرآن کریم میں حکم ہے: [إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ][2] یعنی ’’جب تم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہو تو اپنے چہرے اور ہاتھ کہنیوں تک دھو لو۔‘‘ اس آیت میں وضو کا حکم مذکور ہے لیکن آیت کے الفاظ عام ہیں اور اس بات کی قطعی صراحت نہیں کرتے کہ نماز پڑھنے سے قبل ہر نمازی وضو کرے خواہ وہ پہلے سے با وضو ہی ہو یا صرف بے وضو شخص ہی وضو کرے۔ لیکن اس بارے میں وارد حدیث اس مجمل قرآنی حکم کی یوں شرح کرتی ہے کہ با وضو شخص کے لئے تجدید وضو ضروری نہیں، لیکن کر لینا اضافی اجر کا سبب ہے۔ اس آیت کے متعلق قاضی ابوبکر الجصاص رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ظاهر الآية يقتضي وجوب الطهارة بعد القيام إلي الصلاة‘‘ [3]
یعنی ’’اس آیت کا ظاہر اس بات کا متقاضی ہے کہ جب نماز کے لئے اٹھے تو وضو کرے۔‘‘
لیکن یہ عمومی حکم اس بارے میں وارد خبر واحد کی بنا پر خاص ہو گیا کہ اگر سو کر اٹھے، یا بے وضو ہو اور نماز کا ارادہ رکھتا ہو تو ایسی حالتوں میں وضو کرے۔ اگر پہلے سے وضو کیا ہوا ہو تو دوبارہ وضو کرنا باتفاق ائمہ اربعہ ضروری نہیں ہے۔
قاضی ابوبکر رحمہ اللہ نہایت صراحت کے ساتھ مزید فرماتے ہیں:
’’إنه بمنزلة المجمل المفتقر إلي البيان لا يصح الاحتجاج بعمومه الخ‘‘ [4]
یعنی ’’یہ آیت بمنزلہ مجمل ہے جو محتاج بیان ہے، اس کے عموم سے استدلال صحیح نہیں ہے۔‘‘
2۔ ارشاد ہوتا ہے: [فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ۗ][5] یعنی ’’پس اگر طلاق دے دے تو وہ عورت دوبارہ اس کے لئے اس وقت تک حلال نہیں ہوتی جب تک کہ ایک اور خاوند سے نکاح نہ کر لے۔‘‘ اس آیت میں طلاق کے بعد عورت کے دوبارہ اسی مرد کے لئے حلال ہونے کی شرط تو مذکور ہے، لیکن اس امر کی کوئی تفصیل مذکور نہیں ہے کہ محض ایجاب و قبول سے ہی اس نکاح کی شرط پوری ہو جاتی ہے یا نہیں؟ -- مگر اس بارے میں جو حدیث وارد ہے وہ اس امر کی تعیین کرتی ہے کہ اس نکاح سے مراد زوجین کا
|