Maktaba Wahhabi

205 - 360
ترتیب اعمال کا یہی وہ طریقہ ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیار فرمایا پھر تمام خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسی ترتیب کے مطابق یوم النحر کے تمام افعال ادا کئے، پھر تابعین رحمہم اللہ و تبع تابعین رحمہم اللہ اور علمائے سلف رحمہم اللہ نے اس پر عمل کیا، یہاں تک کہ یہ سنت نبوی آج تک متوارثاً اسی طرح نقل ہوتی چلی آ رہی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشہور ارشاد ’’خُذُوْا عَنِّيْ مَنَاسِكَكُمْ‘‘ کا عین تقاضہ بھی یہی ہے – پس فقط یہ طریقہ کار ہی ’’سنت نبوی‘‘ کہلانے کا حق دار ہے۔ اگر خلاف ترتیب صحابہ کے وہ اعمال بھی دائرہ سنت کے اندر ہوتے تو یقیناً امت میں ضرور رائج اور بتواتر معمول بہ ہوتے۔ 5۔ پانچویں بات یہ ہے کہ یوم النحر کے خلاف ترتیب افعال پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نکیر نہ فرما کر ان کی تصویب فرمانا یہ بتاتا ہے کہ شرع میں ان امور کی بھی اجازت یا وسعت ہے۔ اس کو انگلش میں “ALLOWANCE” یا “RELAXATION” سے تعبیر کیا جا سکتا ہے، لیکن مسنون و احسن طریقہ صرف وہی کہلائے گا جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند کیا اور اس پر عمل بھی فرمایا۔ اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد ’’لَا حَرَجَ‘‘ فرمانے کا مطلب اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ اگر تم نے ایسا کر لیا ہے تو تم پر نہ کوئی گناہ ہے اور نہ ہی فدیہ دینا لازم ہے، چنانچہ حافظ ابن حجر عسقلانی اور علامہ عبدالرحمان مبارکپوری رحمہما اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی شرح بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’أي لا ضيق عليك في ذلك‘‘ [1] علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ امام قرطبی رحمہ اللہ سے ناقل ہیں: ’’امام شافعی، جمہور سلف، علماء اور اصحاب الحدیث فقہاء تقدیم افعال یوم النحر کے جواز اور عدم وجوب دم کی طرف گئے ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سائل کے جواب میں ’’لَا حَرَجَ‘‘ فرمایا تھا۔ پس اس پر سے گناہ اور فدیہ دونوں چیزوں کا ساقط ہونا ظاہر ہے، مزید یہ کہ اسم الضیق ان دونوں چیزوں پر مشمول ہے۔‘‘ [2] امام نووی رحمہ اللہ یوم النحر کے افعال کی ترتیب کے اہتمام و التزام کی سنیت کا تذکرہ کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ’’اگر کوئی اس مسنون ترتیب افعال کے خلاف کسی فعل کو آگے پیچھے کرے تو بھی ان احادیث کے باعث جائز ہے، اس پر کوئی فدیہ دینا واجب نہیں ہے۔ سلف صالحین کی ایک جماعت کا یہی فیصلہ ہے، ہمارا مسلک بھی یہی ہے۔ آں صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد ’’لَا حَرَجَ‘‘ کا ظاہری مطلب یہی ہے کہ تمہارے اوپر مطلقاً
Flag Counter