Maktaba Wahhabi

144 - 360
ابھی آپ نے جناب مودودی صاحب کا یہ قول ملاحظہ فرمایا کہ ’’اس لحاظ سے حضور کی پوری زندگی کا طور طریقہ سنت ہے‘‘ ظاہر ہے کہ پوری زندگی کے طور طریقہ میں وہ تمام چیزیں بھی آ جاتی ہیں جو بحیثیت ایک انسان آپ نے انجام دی تھیں، لیکن اپنے اس قول کے برخلاف آں موصوف ایک دوسرے مقام پر یوں رقمطراز ہیں: ’’سنت کے متعلق لوگ عموماً یہ سمجھتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ اپنی زندگی میں کیا ہے وہ سب سنت ہے، لیکن یہ بات بڑی حد تک درست ہونے کے باوجود ایک حد تک غلط بھی ہے۔ دراصل سنت اس طریق عمل کو کہتے ہیں جس کے سکھانے اور جاری کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو مبعوث کیا تھا، اس سے شخصی زندگی کے وہ طریقے خارج ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بحیثیت ایک انسان ہونے کے یا بحیثیت ایک شخص ہونے کے جو انسانی تاریخ کے خاص دور میں پیدا ہوا تھا، اختیار کئے۔ یہ دونوں چیزیں کبھی ایک ہی عمل میں مخلوط ہوتی ہیں اور ایسی صورت میں یہ فرق و امتیاز کرنا کہ اس عمل کا کون سا جزء سنت ہے اور کون سا جزء عادت، بغیر اس کے ممکن نہیں ہوتا کہ آدمی اچھی طرح دین کے مزاج کو سمجھ چکا ہو – سنت کی اس تشریح کو اگر ملحوظ رکھا جائے تو یہ بات بآسانی سمجھ میں آ سکتی ہے کہ جو چیزیں اصطلاح شرعی میں سنت نہیں ہیں ان کو خواہ مخواہ سنت قرار دے دینا منجملہ ان بدعات کے ہے جن سے نظام دینی میں تحریف واقع ہوتی ہے۔‘‘ [1] ان سطور میں آں موصوف نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان افعال کو خارج از سنت قرار دیا ہے جو آپ کی ذاتی زندگی یا عادت و خصائل وغیرہ سے متعلق تھے یا جنہیں بحیثیت ایک انسان آپ نے انجام دیا تھا، حالانکہ اس سے قبل ’’سنت‘‘ کی تئیس تعریفات جو اوپر بیان کی گئی ہیں ان میں سے کسی تعریف میں بھی آں صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال میں سے افعال بحیثیت انسان کو خارج از سنت قرار نہیں دیا گیا، بلکہ بالعموم آپ کے ہر فعل کو سنت سے ہی تعبیر کیا گیا ہے۔ آپ کے افعال میں سے افعال بحیثیت نبی اور افعال بحیثیت انسان کے درمیان کسی محدث، کسی فقیہ، کسی محقق یا کسی عالم نے کبھی کوئی تمیز یا فرق نہیں کیا ہے۔ پس معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر فعل، خواہ وہ کسی حیثیت سے ہو، ہمارے لئے اسوہ حسنہ کی حیثیت ہی رکھتا ہے۔ اس بارے میں محترم مودودی صاحب نے جو کچھ بیان کیا ہے، وہ نہ صرف یہ کہ بلا دلیل ہے بلکہ سبیل المؤمنین سے مطابقت نہ رکھنے کے باعث بھی ناقابل اعتبار ہے، واللہ اعلم۔ اب میں قارئین کرام کے سامنے چند مزید دلائل پیش کروں گا جن سے یہ ثابت ہو سکے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصائل اور عادات مبارکہ بھی سنت میں داخل ہیں: 1۔ قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے: [ لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللّٰه أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ][2]
Flag Counter