Maktaba Wahhabi

14 - 84
اشاعت کیلئے کسی اچھے وقت کے امیدوار اور منتظر تھے۔ لیکن یہ چوتھی صدی حریت فکر کی دعوت کیلئے کچھ زیادہ سازگار نہ تھی۔ ان حالات سے متاثر ہوکر خطیب بغدادی رحمہ اللہ کو ’’شرف اصحاب الحدیث‘‘ لکھنے کی ضرورت محسوس ہوئی ۔ائمہ اربعہ کی اتباع میں بڑے اصحابِ کمال اور ارباب علم و تقویٰ موجود تھے۔ جن کی خدماتِ ملّی کے سامنے آنکھیں جھکتی ہیں اور سرنگوں ہوتا ہے لیکن اصحاب الحدیث اس انداز فکر سے مطمئن نہ تھے۔ وہ ان شخصی پابندیوں کو کسی قیمت پر بھی پسند نہیں کرتے تھے نہ ہی وہ ان موشگافیوں کو پسند فرماتے تھے جو عقائد میں متکلمین اسلام نے پیدا کی تھیں۔ فروع فقیہہ میں جہاں اجتہاد کی ضرورت تھی وہاں ان مقلدین نے تقلید اور جمود کو ضروری سمجھا اور تلفیق سے گھبرانے لگے۔ اور عقائد میں جہاں صرف نصوص پر قناعت کرکے کتاب و سنت سے تمسک ضروری تھا وہاں فکر و نظر کے ایسے سیلاب بہائے کہ ایمان و دیانت کی حدود کوبسا اوقات مسمار کرکے رکھ دیا وہ ظالم گر گئے سجدے میں جب وقتِ قیام آیا محدّثین اس قلب حقائق کو پسند نہیں فرماتے تھے جس کی داغ بیل چوتھی صدی میں امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ کے سامنے رکھی گئی انہوں نے فقہ العراق پر اس انداز سے تنقید کی کہ اس کی تلخی آج بھی داعیانِ تقلید و جمود محسوس کر رہے ہیں ۔ اس وقت فتنہء عقائد فلسفہ اور کلا م کی صورت میں تھا۔ آج ارباب جمود نے عقائد کے ایسے باب کو کھولا ہے جسکا کتاب و سنت سے دور کابھی تعلق نہیں بلکہ فقہاء عراق رحمہم اللہ بھی اس سے ناآشنا تھے ۔قدُما متکلمین اس سے بے خبر تھے یہ ساری بے اعتدلیاں محدثین کے معتدل طریق فکر کو نظر انداز کرنے کا نتیجہ ہیں جسکی دعوت امام ابوبکر خطیب نے شرف اصحاب الحدیث میں دی ہے۔
Flag Counter