Maktaba Wahhabi

13 - 84
اصحاب الحدیث‘‘میں اسی مکتب فکر کے فضائل کو کسی قدر ربط سے لکھا ہے عقائد اور کلام میں ان کی مساعی اور فروع میں ان کی مقدس کوششوں کا تذکرہ فرمایا ۔اہل علم اس موضوع پر اتنا موادیکجا مشکل پاسکیں گے۔ اسے ’’دارالتقویٰ‘‘ ارباب ذوق کی خدمت میں بطور ہدیہ پیش کرتا ہے قارئین کا تعلق کسی بھی مکتب فکر سے ہو ان سے اس مکتب فکر کے متعلق انصاف کی امید رکھتاہے۔ پہلی صدی سے تیسری صدی کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی قلمرو میں حجاز سے فارس تک اور ادھر حدود شام اور اقصاء مغرب تک اصحاب الحدیث چھائے ہوئے تھے۔ تدوین حدیث کے مدارس جابجا قائم تھے۔ آج جس دور میں سنت کو ہم سرمایہ ایمان سمجھتے ہیں یہ اس دور کے اصحاب الحدیث کی مساعی کا نتیجہ ہے۔ ایران اور افغانستان جہاں شیعیت اور حنفیت کا طوطی بولتا ہے، یہاں اس وقت گلستانِ نبوت کے ہزاروں عندلیب اپنے خوشنوا نغموں سے ان گلزاروں کو معمور کررہے تھے۔آج قدرت کی بے نیازیوں کا یہ عالم ہے کہ پوراایران رفض کے زیر نگین ہے جہاں کی ساری سربلندیاں محرم کی سینہ کوبی سے آگے نہیں بڑھ سکیں۔ افغانستان پر تقلیدی جمود کی گرفت اتنی مضبوط ہے کہ قرآن و سنت کا نام لینے پر بعض اصحابِ حال کو ترک وطن کے سواء کوئی چارہ نہ رہا۔ خطیب بغدادی رحمہ اللہ چوتھی صدی کے آخر 24رجب 392؁ء میں پیدا ہوئے اس وقت قلتِ علم اور حکومت کے استبداد کی وجہ سے عساکر سنت پیچھے ہٹ رہے تھے۔ مختلف فقہیں حکومتوں کی سرپرستی میں اپنے پاؤں جما رہی تھیں ۔مصر، شام، حجاز، عرا ق اور فارس سب جگہ اسلام کی ترجمانی ان مختلف مکاتب کے توسط سے ہورہی تھی۔ حکومتیں عقیدت کی وجہ سے یاسیاسی عوامل کے سبب سے اس جامد دعوت کی سرپرستی پر مجبور تھیں۔ اور یہ بیچارے اصحاب الحدیث بادشاہی درباروں سے دور علم کی خدمت اور سنت کی
Flag Counter