انسانوں کے افعال پر وجوباً، اباحۃً اور حرمۃً بحث کرتے ہیں۔ عام طور پر ان کے نزدیک ’’سنت‘‘ سے مراد وہ عبادت ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرائض و واجبات کے علاوہ ثابت ہو۔ یہ احکام خمسہ میں واجب کے مقابلہ میں ہوتی ہے جو اس کی طلب غیر جازم کے فعل سے عبارت ہے۔ پس وہ کہتے ہیں کہ ’’جو سنت پر عمل کرے وہ ماجور ہوتا ہے جو اسے ترک کر دے اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔‘‘ عام طور پر ان کے نزدیک اس سے مندوب، مستحب، تطوع اور نفل اشیاء مراد ہوتی ہیں، اگرچہ بعض فقہاء نے ان اصطلاحات کے مدلولات کے مابین فرق کیا ہے۔ [1]
امام شوکانی رحمہ اللہ فقہاء کی اصطلاح میں ’’سنت‘‘ کی تعریف بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’ما ثبت عن النبي صلي اللّٰه عليه وسلم من غير افتراض ولا وجوب و تقابل الواجب وغيره من الأحكام الخمسة وقد تطلق عندهم ما يقابل البدعة و منه قولهم طلاق السنة كذا، و طلاق البدعة كذا‘‘ [2]
علمائے اصول کے نزدیک ’’سنت‘‘ کا عموماً اطلاق قرآن کے علاوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بعد از بعثت صادر ہونے والے ان تمام اقوال، افعال اور تقریرات پر ہوتا ہے جن سے احکام ثابت ہوتے ہیں ان کے نزدیک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی دوسرے نبی یا غیر رسول یا قبل از بعثت آپ ہی سے منقول اقوال، افعال اور تقریرات پر ’’سنت‘‘ کا اطلاق نہیں ہوتا لیکن بعض علماء اصول صحابہ کرام کے تعامل کے لئے بھی سنت کا لفظ استعمال کرتے ہیں، خواہ وہ قرآن کریم یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو یا غیر ثابت، قرآن کی جمع و تدوین کا ان کے نزدیک ’’سنت‘‘ ہونا اس کی بہترین مثال ہے۔ ان کے پاس اپنے اس موقف کی تائید میں یہ دلیل موجود ہے: ’’عليكم بسُنَّتي وسُنَّةِ الخُلَفاءِ الرَّاشِدينَ المَهْدِيِّينَ‘‘[3]یعنی ’’میری سنت اور میرے بعد خلفائے راشدین کی سنت کا دامن تھامے رکھو۔‘‘
امام شاطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’وقد تطلق السنة عندهم علي ما دل عليه دليل شرعي سواء كان ذلك في الكتاب العزيز أو عن النبي صلي اللّٰه عليه وسلم أو اجتهد فيه الصحابة كجمع المصحف و حمل الناس علي القراءة بحرف واحد و تدوين الدواوين و يقابل ذلك البدعة و منه قوله صلي اللّٰه عليه وسلم: عليكم بسُنَّتي وسُنَّةِ الخُلَفاءِ الرَّاشِدينَ مِنْ بَعْدِي‘‘ [4]
جبکہ واعظین کے نزدیک ’’سنت‘‘ کا لفظ ’’بدعت‘‘ کی ضد ہے، چنانچہ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ پر عمل پیرا ہو اس کو وہ ’’سنت‘‘ پر عامل قرار دیتے ہیں اور جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے خلاف عمل پیرا ہو ان
|