Maktaba Wahhabi

138 - 360
أو فعلا أو اقرارا علي فعل‘‘ [1] 20۔ علامہ محمد جمال الدین قاسمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ما أثر عن النبي صلي اللّٰه عليه وسلم من قول أو فعل أو تقرير أو صفة خلقية أو سيرة، سواء كان قبل البعثة أو بعدها‘‘ [2] 21۔ علامہ محمد خضری بک بیان کرتے ہیں: ’’يطلق لفظ السنة علي ما جاء منقولا عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم من قول أو فعل أو تقرير‘‘ [3] 22۔ حسن احمد خطیب بیان کرتے ہیں: ’’السنة في عرف المحدثين و جمهور أهل الشرع كل ما صدر عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم من قول أو فعل أو تقرير، سواء صدر عنه باعتباره رسولا أم باعتباره أنسانا من البشر‘‘ [4] 23۔ شیخ عز الدین بلیق فرماتے ہیں: ’’هي أقوال النبي صلي اللّٰه عليه وسلم و أفعاله و موافقته أو رفضه لعمل ما وهي المنهاج الذي لا غني عنه لأي مسلم في فهم أحكام الإسلام والحديث أساس السنة‘‘ [5] مذکورہ بالا تمام تعریفات میں اگرچہ معمولی سا لفظی تغایر پایا جاتا ہے لیکن بحیثیت مجموعی ان سب تعریفوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول، فعل اور تقریر کو شامل کر کے ’’حدیث‘‘ و ’’سنت‘‘ دونوں کو ہم معنی بتایا گیا ہے۔ اصحاب لغت میں سے صاحب ’’لسان العرب‘‘ کے نزدیک جب ’’سنت‘‘ کا لفظ بغیر کسی قید و شرط کے بولا جائے تو شریعت میں اس کا مقصد وہ فعل ہوتا ہے جس کا قرآن میں ذکر نہ ہو لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کرنے کا حکم دیا ہو یا اس سے منع فرمایا ہو، چنانچہ کہا جاتا ہے کہ ’’کتاب و سنت‘‘ شرعی دلائل میں سے ہیں۔ یہاں ’’کتاب و سنت‘‘ سے قرآن و حدیث مراد لئے جاتے ہیں۔ پس ’’سنت‘‘ اور ’’حدیث‘‘ باہم مترادف الفاظ ہوئے۔ ائمہ حدیث کی مرتب کردہ تمام کتب سنن میں بھی ’’سنت‘‘ کو اسی متعارف و مصطلح قولی، فعلی اور تقریری معانی میں ذکر کیا گیا ہے، پس ہر دو اصطلاحات کا ہم معنی ہونا محقق ہوا۔ اوپر ہم نے علوم شریعت کے ماہرین کے نزدیک لفظ ’’سنت‘‘ کو مختلف خاص معانی میں استعمال کرنے کا بھی تذکرہ کیا ہے۔ یہ اختلاف اصلاً ان ماہرین کے اپنے اپنے فنی رجحانات کا عکاس ہے، چنانچہ فقہاء کے نزدیک ’’سنت‘‘ سے مراد ’’الطريقة المسلوكة في الدين‘‘ (یعنی وہ دینی طریقہ جس پر چلا جائے) ہے۔ چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی قول یا فعل شرعی حکم پر دلالت سے خارج نہیں ہوتا لہٰذا فقہاء ’’سنت‘‘ سے ماخوذ حکم شرعی کی روشنی میں
Flag Counter