Maktaba Wahhabi

122 - 360
رسوله عليه الصلوة والسلام و متابعته فيهما متلازمان شرعا لا ينفك احدهما عن الآخر‘‘ [1] یعنی ’’دنیا اور عقبیٰ کی کامیابی کا راز کتاب اللہ کی تابعداری میں مضمر ہے اور کتاب اللہ کی تابعداری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی معرفت پر موقوف ہے، پس کتاب اللہ اور سنت رسول ازروئے شریعت باہم دیگر لازم و ملزوم ہیں اور ایک دوسرے سے جدا نہیں ہو سکتے۔‘‘ شاہ ولی اللہ صاحب محدثین اور فقہاء کے اصول استنباط مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے ایک مقام پر فرماتے ہیں: ’’باید دانست کہ سلف در استنباط مسائل و فاویٰ بردو وجہ بودند یکے آنکہ قرآن و حدیث و آثار صحابہ جمع می کردند و ازاں جا استنباط می نمودند و ایں طریقہ اصل راہ محدثین است الخ۔‘‘ [2] یعنی ’’جاننا چاہئے کہ استنباط مسائل کے لئے سلف میں دو طریقے رائج تھے۔ ان میں سے ایک یہ تھا کہ قرآن، حدیث اور آثار صحابہ کو جمع کیا گیا اور ان کی روشنی میں استنباط کیا گیا اور یہ طریقہ اصلاً محدثین کی راہ ہے۔‘‘ محی السنہ علامہ نواب صدیق حسن خاں بھوپالی رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’فوائد الفوائد‘‘ میں دیلمی رحمہ اللہ کی ایک مرفوع حدیث (’’القرآن صعب مستصعب علي من كره وهو الحكم فمن استمسك بحديثي و فهمه و حفظه جامع القرآن‘‘) کے متعلق فرماتے ہیں: ’’اس حدیث میں یہ بات مذکور ہے کہ حدیث اور قرآن کے مابین کوئی فرق نہیں ہے۔ یہ دونوں ایک ہی جیسی چیز ہیں۔ جس نے قرآن یا میری حدیث سے تہاون کیا وہ دنیا و آخرت دونوں کے خسارہ میں ہے۔ میں اپنی امت کو حکم دیتا ہوں کہ میرے قول کو پکڑیں، میرے حکم کی اطاعت کریں اور میری سنت کی اتباع کریں۔ جو قرآن سے راضی ہو وہ حدیث سے بھی راضی ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: [وَمَآ ءَاتَىٰكُمُ ٱلرَّ‌سُولُ فَخُذُوهُ](الآیۃ) پس جس نے میری اقتداء کی وہ مجھ سے ہے اور جس نے میری سنت کو ترک کیا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘ [3] محدث عصر علامہ شیخ محمد ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ قیاس کی مشروعیت پر استدلال کے لئے پیش کی جانے والی حضرت معاذ کی مشہور حدیث پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’حدیث معاذ میں حکم و فیصلہ کے تین مرحلے بیان کئے گئے ہیں اور یہ بتایا گیا کہ رائے میں حکم کی تلاش سنت کے بعد ہو گی اور سنت میں قرآن کے بعد – رائے کے معلق تو یہ قاعدہ صحیح ہے چنانچہ علماء کا قول ہے کہ ’’إذا ورد الأثر بطل النظر‘‘ یعنی جب حدیث مل جائے تو غور و فکر بیکار ہے لیکن سنت کے سلسلہ میں یہ قاعدہ صحیح نہیں ہے کیونکہ سنت قرآن کے سلسلہ میں حاکم اور اس کی مبین ہے۔ اس لئے قرآن میں حکم کے وجود کا گمان ہوتے ہوئے
Flag Counter