Maktaba Wahhabi

121 - 360
6۔ مروی ہے کہ مشہور تابعی حضرت عبدالرحمان بن یزید النخعی الکوفی رحمہ اللہ (83ھ) نے موسم حج میں ایک شخص کو حالت احرام میں سلے ہوئے کپڑے پہنے دیکھا تو اس کے پاس جا کر سلا ہوا لباس اتارنے اور لباس احرام کے لئے سنت نبوی کو اپنانے کا مشورہ دیا۔ اس شخص نے حضرت عبدالرحمان سے کہا: آپ میرے اس لباس کے بارے میں جو اختلاف کر رہے ہیں اس کی تائید میں کتاب اللہ کی کوئی آیت پیش کریں (کہ اللہ تعالیٰ نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے)، یہ سن کر عبدالرحمان رحمہ اللہ نے اس کو یہ آیت پڑھ کر سنائی: [وَمَآ ءَاتَىٰكُمُ ٱلرَّ‌سُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَىٰكُمْ عَنْهُ فَٱنتَهُوا][1] 7۔ ہیثم بن عمران بیان کرتے ہیں کہ میں نے اسماعیل بن عبیداللہ کو کہتے ہوئے سنا ہے: ’’ينبغي لنا ان نحفظ حديث رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم كما نحفظ القران لان اللّٰه تعالي يقول: [وَمَآ ءَاتَىٰكُمُ ٱلرَّ‌سُولُ فَخُذُوهُ﴾‘‘ [2] یعنی ’’ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو بھی قرآن کی طرح ہی حفظ کرنا چاہئے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: اور تمہیں جو کچھ رسول دے اسے لے لو۔‘‘ اب اس ضمن میں کچھ علماء و محققین کی آراء بھی ملاحظہ فرمائیں: امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وذالك أنها مقرونة مع كتاب الله،وإن اللّٰه افترض طاعة رسوله و حتم على الناس اتباع أمره فلا يجوزأن يقال لقول فرض الكتاب اللّٰه ثم سنة رسوله‘‘ [3] یعنی ’’سنت کتاب اللہ کے ساتھ مقرون ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اطاعت رسول کو فرض قرار دیا ہے اور آپ کے حکم کی اتباع کو انسانوں پر حتمی قرار دیا ہے، پس کسی کے لئے یہ کہنا جائز نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پہلے صرف کتاب اللہ کو فرض کیا پھر اس کے بعد اپنے رسول کی سنت کو۔‘‘ امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الكفاية في علم الرواية‘‘ میں وجوب عمل اور لزوم تکلیف کے باب میں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو متساوی الحکم قرار دیتے ہوئے ایک عنوان یوں قائم فرمایا ہے: ’’باب ما جاء في التسوية بين حكم كتاب اللّٰه تعالى وحكم سنة رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم في وجوب العمل ولزوم التكليف‘‘ [4] ملا علی قاری حنفی رحمہ اللہ (1014ھ) فرماتے ہیں: ’’سعادة الدارين منوطة بمتابعة كتاب اللّٰه و متابعة موقوفة علي معرفة سنة
Flag Counter