پیدا کرتی ہیں؟‘‘ آں رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: ’’ہاں میں ایسی عورتوں پر لعنت کیوں نہ بھیجوں جن پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی اور جن کا ذکر کتاب اللہ میں ہے؟‘‘ اس عورت نے عرض کیا کہ ’’میں نے کتاب اللہ از ابتدا تا انتہا پڑھی ہے لیکن مجھے اس میں آپ کی یہ بات کہیں نظر نہ آئی۔‘‘ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ: ’’إِنْ كُنْتَ قَرَأتيه لَقَدْ وَجَدتيه‘‘ (اگر تم نے قرآن پڑھا ہوتا تو اس میں ضرور پایا ہوتا)، ’’أَمَّا قَرأت [وَمَآ ءَاتَىٰكُمُ ٱلرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَىٰكُمْ عَنْهُ فَٱنتَهُوا﴾‘‘ (کیا تم نے یہ آیت نہیں پڑھی کہ: ’’جو کچھ رسول دیں اسے لے لو اور جس چیز سے روکیں اس سے رک جاؤ)۔‘‘ عورت نے جواب دیا: ’’ہاں یہ آیت تو پڑھی ہے۔‘‘ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’لعن اللّٰه المتنامصات‘‘ اللہ تعالیٰ نے بال اکھیڑنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘ [1] 4۔ حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’إِنَّهٗ سمع ابن عمر و ابن عباس أَنَّهُمَا شهدا عَلَي رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم أَنَّهٗ نَهي عَنِ الدُّبَّاءِ والْحَنْتَمِ والْمُزَفَّتِ والنَّقِيرِ ثُمَّ تَلَا رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم هَذِهٖ الْآيَة : [وَمَآ ءَاتَىٰكُمُ ٱلرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَىٰكُمْ عَنْهُ فَٱنتَهُوا﴾‘‘ [2] یعنی ’’انہوں نے ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کو اس بات کی شہادت دیتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء، حنتم، مزفت اور نقیر سے منع فرمایا ہے، پھر آپ نے یہ تلاوت فرمائی: جو کچھ رسول دیں وہ لے لو اور جس چیز سے روک دیں اس سے باز رہو۔‘‘ 5۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ’’قال ابن عباس ألم يقل اللّٰه عزوجل [وَمَآ ءَاتَىٰكُمُ ٱلرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَىٰكُمْ عَنْهُ فَٱنتَهُوا]قلت: بلی، قال: ألم یقل اللہ: [وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى ٱللَّهُ وَرَسُولُهُۥٓ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ ٱلْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ﴾قلت: بلی، قال: فإنی أشھد أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم نَھی عَنِ النَّقِيرِ وَالْمُقَيَّرِ وَالدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ ‘‘ [3] یعنی ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا اللہ عزوجل نے یہ نہیں فرمایا کہ جس کام کا حکم رسول دیں اسے لازم پکڑو اور جس کام سے منع کر دیں اس سے باز رہو؟ میں نے کہا ہاں۔ فرمایا: کیا اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ کسی مومن مرد اور کسی مومنہ عورت کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی معاملہ میں کوئی فیصلہ فرما دیں تو پھر ان کو اس معاملہ میں اختیار باقی رہے۔ میں نے کہا: ہاں، تو فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیر، مقیر، دباء اور حنتم سے منع فرمایا ہے۔‘‘ |