یعنی ’’میں نے تم میں دو چیزیں چھوڑی ہیں جب تک ان دونوں کو مضبوطی سے تھامے رہو گے گمراہ نہ ہو گے، کتاب اللہ اور میری سنت۔ اور یہ دونوں چیزیں علیحدہ نہ ہوں گی تاآں کہ حوض پر وارد ہوں۔‘‘
9۔ حسان بن عطیہ سے بسند صحیح مروی ہے: ’’كَانَ جِبْرِيلُ يَنْزِلُ عَلَى النَّبيِّ صلى اللّٰه عليه وسلم بِالسُّنَّةِ، كما يَنْزِلُ عليه بِالْقُرْآنِ كَمَا يعلمه الْقُرْآن‘‘ [1]
یعنی ’’جبریل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سنت لے کر اسی طرح نازل ہوتے تھے جس طرح کہ آپ پر قرآن لے کر نازل ہوتے تھے اور آپ کو سنت بھی اسی طرح سکھاتے تھے جس طرح کہ قرآن سکھاتے تھے۔‘‘
10۔ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عہد رسالت میں اور آں صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی قرآن کریم اور آپ کے ارشادات کے مابین کسی قسم کی کوئی تفریق نہیں کرتے تھے۔ اس عہد بابرکت میں ایسی ایک بھی مثال نہیں ملتی جب کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی چیز کو حلال یا حرام قرار دیا ہو یا کسی چیز کا حکم دیا یا کسی کام سے منع فرمایا ہو تو صحابہ میں سے کسی نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن سے اس کی دلیل طلب کی ہو۔ وہ لوگ تو اتباع و تسلیم کا اعلیٰ ترین پیکر و نمونہ تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بعد تمام تابعین اور محققین علمائے سلف و خلف کا بھی یہی موقف رہا ہے، اس کی بے شمار مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں لیکن ہم بخوف طوالت یہاں صرف مندرجہ ذیل چند مثالیں ہی پیش کرنے پر اکتفا کرتے ہیں:
1۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے: ’’تعلموا الفرائض والسنة كما تتعلمون القران‘‘ [2]
یعنی ’’فرائض (احکام وراثت) اور سنت رسول اس طرح سیکھو جس طرح قرآن مجید کو سیکھتے ہو۔‘‘
2۔ ابن شہاب نے عن الأعرج عن أبی ہریرہ روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: ’’لوگ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ بکثرت احادیث بیان کرتے ہیں۔ اگر کتاب اللہ میں یہ دو آیتیں موجود نہ ہوتیں تو میں کبھی کوئی حدیث بیان نہیں کرتا۔ (پھر آں رضی اللہ عنہ نے ان دو آیات کی تلاوت فرمائی)
[إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلْكِتَـٰبِ][3] اور [إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَآ أَنزَلْنَا مِنَ ٱلْبَيِّنَـٰتِ وَٱلْهُدَىٰ][4]
علامہ ابو عمر فرماتے ہیں: ’’اس حدیث میں یہ فقہی نکتہ موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی حدیث کا حکم اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب کے حکم کا ہی ہے الخ‘‘ [5]
3۔ بنی اسید کی ایک عورت جس کی کنیت ام یعقوب تھی حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور دریافت کیا کہ ’’آپ ان عورتوں پر لعنت کرتے ہیں جو بال اکھیڑتی اور سنگھار کے لئے گودتی ہیں اور دانتوں کے درمیان فاصلہ
|