کے مابین فرق رکھیں اور کہتے ہیں کہ ہم کچھ پر تو ایمان لاتے ہیں اور کچھ کے منکر ہیں۔ اور یہ چاہتے ہیں کہ بین بین ایک راہ اخذ کریں۔ ایسے لوگ یقیناً کافر ہیں اور کافروں کے لئے ہم نے اہانت آمیز عذاب تیار کر رکھا ہے۔ اور جو لوگ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اس کے سب رسولوں پر بھی اور ان میں سے کسی میں فرق نہیں کرتے ان لوگوں کو اللہ ضرور ان کے اجر دے گا اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا اور بڑا رحمت والا ہے۔‘‘
اس آیت میں جس تفریق کو قطعی کفر کہا گیا ہے وہ تفریق فی الاطاعت ہی ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ عزوجل ذات و صفات کے اعتبار سے کبھی ایک نہیں ہو سکتے، ایک خالق کائنات ہے تو دوسرا اس کی مخلوق، ایک آمر ہے تو دوسرا مامور، ایک حاکم ہے تو دوسرا بندہ، ایک بے نیاز ہے تو دوسرا نیاز مند، ایک بذات خود علیم و خبیر ہے تو دوسرا علم کا محتاج، ایک مختار کل ہے تو دوسرا محتاج محض – غرض اس طرح کہ اللہ عزوجل اور رسول اللہ کے مابین تفریق باعث کفر نہیں بلکہ اس قبیل کی تو وحدت باعث کفر ہے۔
5۔ منافقین کے متعلق ارشاد ہوتا ہے: [وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْاإِلَىٰ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ وَإِلَى ٱلرَّسُولِ رَأَيْتَ ٱلْمُنَـٰفِقِينَ يَصُدُّونَ عَنكَ صُدُودًا][1] – یعنی ’’اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اس حکم کی طرف جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور رسول کی طرف تو آپ منافقین کی یہ حالت دیکھیں گے کہ وہ آپ سے پہلوتہی کرتے ہیں۔‘‘
اس آیت میں منافقین کی یہ صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام اور رسول کی طرف دی جانے والی دعوت میں مغایرت برتتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ماننے سے پہلوتہی کرتے ہیں، بالفاظ دیگر احکام الٰہی اور احکام نبوی دونوں کے مابین کوئی مغایرت نہیں ہے۔
6۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ألا إنِّي أوتيتُ الكتابَ ومثلَهُ معهُ‘‘[2]یعنی ’’آگاہ رہو مجھے قرآن دیا گیا ہے اور اس کے مثل ایک اور چیز۔‘‘
7۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’إِنَّمَا حرم رَسُوْلَ اللّٰه كَمَا حرم الله‘‘[3]– یعنی ’’جس چیز کو رسول اللہ نے حرام ٹھہرایا ہو وہ بھی اللہ کی حرام کردہ اشیاء کی مانند حرام ہے۔‘‘
8۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تَرَكْتُ فِيكُمْ أَمْرَيْنِ، لَنْ تَضِلُّوا مَا تَمَسَّكْتُمْ بِهِمَا: كِتَابَ اللّٰه وَسُنَّةَ نَبِيِّهِ وَلَنْ يَتَفَرَّقَا حَتَّى يَرِدَا عَلَىَّ الْحَوْضَ ‘‘ [4]
|