تک قرآن میں اس حکم کی ترتیب سے استدلال کرنے کا تعلق ہے تو وہ بھی قواعد لسانیات کی روشنی میں درست نہیں ہے کیونکہ جن آیات سے اس پر استدلال کیا گیا ہے ان میں اطاعت الٰہی کے حکم کے ساتھ اطاعت رسول کا حکم بإقران مذکور ہے نہ کہ باعتبار ترتیب [أَطِيعُوا ٱللَّهَ وَٱلرَّسُولَ]اور [وَأَطِيعُوا ٱللَّهَ وَأَطِيعُواٱلرَّسُولَ]میں ’’واو‘‘ امر اطاعت کے اعادہ کے ساتھ واؤ عطف یا مطلق اشتراک کا فائدہ دیتا ہے۔ اس ’’واو‘‘ کو ’’التشريك في الطاعة‘‘ بھی کہہ سکتے ہیں۔ [1]
7۔ حدیث ’’ تَرَكْتُ فِيكُمْ أَمْرَيْنِ ۔۔الخ‘‘ سے استدلال بھی درست نہیں جیسا کہ ان شاء اللہ آگے واضح کیا جائے گا۔
8۔ صحابہ کرام، تابعین اور ان کے بعد تمام ائمہ و علمائے امت کا بالاتفاق سنت کو شریعت میں قرآن کے بعد مصدر ثانی سمجھنے کا دعویٰ بھی غلط ہے کیونکہ ان صلحاء کے نزدیک تو قرآن و سنت دونوں چیزیں ہی بلا تقدیم و تاخیر، بلا تعیین مدارج اور بلا تفریق یکساں طور پر مصدر شریعت تھیں۔
جب سنت پر قرآن کی تقدیم کی مذکورہ بالا تمام وجوہ ناقابل استدلال ٹھہریں تو کتاب و سنت کے مابین کسی طرح کی تفریق یا درجہ بندی کا نظریہ بھی اصلاً بے بنیاد اور لغو قرار پایا اور یہی ہمارا مقصود ہے، فالحمدللہ علی ذلک۔ ذیل میں ہم اپنے موقف کی تائید میں چند شواہد پیش کریں گے:
1۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: [وَمَا يَنطِقُ عَنِ ٱلْهَوَىٰٓ [٣]إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْىٌ يُوحَىٰ][2] یعنی ’’وہ (رسول) اپنی خواہش سے کچھ نہیں کہتے بلکہ آپ کا ارشاد نری وحی ہوتا ہے جو ان کی طرف بھیجی جاتی ہے۔‘‘
2۔ [مَّن يُطِعِ ٱلرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ ٱللَّهَ][3] یعنی ’’جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔‘‘
3۔ [وَمَآ ءَاتَىٰكُمُ ٱلرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَىٰكُمْ عَنْهُ فَٱنتَهُوا۟][4] یعنی ’’اور جو کچھ بھی رسول تمہیں دیں اسے لے لو اور جس چیز سے روک دیں اس سے رک جاؤ۔‘‘
4۔ [إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِٱللَّهِ وَرُسُلِهِۦ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُوابَيْنَ ٱللَّهِ وَرُسُلِهِۦ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا [١٥٠]أُولَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلْكَـٰفِرُونَ حَقًّا ۚ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَـٰفِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا [١٥١]وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا بِٱللَّهِ وَرُسُلِهِۦ وَلَمْ يُفَرِّقُوابَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ أُولَـٰٓئِكَ سَوْفَ يُؤْتِيهِمْ أُجُورَهُمْ ۗ وَكَانَ ٱللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴾[5]
یعنی ’’جو لوگ کفر کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں کے ساتھ اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں
|