Maktaba Wahhabi

116 - 360
’’بهذا كله ظهر لنا أن السنن النبوية مصدر ثان من مصادر التشريع باتفاق علماء الأمة‘‘ [1] اسی طرح القرآن سوسائٹی لندن کے صدر جناب مولانا صہیب حسن بن شیخ عبدالغفار حسن رحمانی حفظہما اللہ فرماتے ہیں: “Hadith is the second source of Islam after the Quran…” [2] اس بارے میں اور بہت سے لائق احترام علمائے اہلحدیث و احناف کے اقتباسات پیش کئے جا سکتے ہیں لیکن ہم بخوف طوالت انہی چند اقتباسات پر اکتفا کرتے ہیں۔ مولانا حمید الدین فراہی صاحب اور ان کے مخصوص مکتب فکر کے ترجمان کا نقطہ نظر ہم نے یہاں بطور خاص نقل کیا ہے۔ محترم ڈاکٹر سلفی اور جناب صہیب حسن صاحبان کا تذکرہ ضمناً صرف یہ واضح کرنے کے لئے آ گیا ہے کہ علمائے اہلحدیث بھی اس بارے میں یک زبان ہیں۔ بہرحال سنت پر قرآن کی تقدیم کے جو اسباب مندرجہ بالا اقتباسات سے معلوم ہوئے ان کا خلاصہ یہ ہے: 1۔ سنت قطعی نہیں بلکہ مظنون ہے، اس میں غلطی کا احتمال ہوتا ہے یا ظن اور وہم کو بھی اس میں دخل ہے۔ اس کا جواب ان شاء اللہ آگے ’’اخبار آحاد کی حجیت‘‘ کے زیر عنوان مفصل طور پر پیش کیا جائے گا۔ 2۔ سنت قرآن کی بیان و تفسیر ہونے کی بناء پر بلحاظ اعتبار قرآن سے فروتر ہوئی۔ لیکن یہ دعویٰ درست نہیں ہے کیونکہ محققین علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ بیان و مبین مساوی المرتبت ہوتے ہیں، بلکہ بعض اوقات مبین چیز مجمل پر مقدم ہوتی ہے۔ 3۔ سنت میں ایسی زیادت کا غیر معتبر ہونا جس کی اصل قرآن میں نہ ملتی ہو، یہ بھی ایک بے اصل بات ہے۔ اس پر بھی تفصیلی بحث ان شاء اللہ ’’اخبار آحاد کی حجیت‘‘ کے زیر عنوان پیش کی جائے گی۔ 4۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے استدلال – یہ حدیث اصلاً منکر ہے جیسا کہ آگے ’’اخبار آحاد کی حجیت‘‘ کے زیر عنوان مدلل طور پر بیان کیا جائے گا، پس یہ استدلال بھی باطل ہوا۔ 5۔ احادیث میں صحیح و سقیم کی تمیز ایک دشوار کام ہے۔ یہ عذرلنگ وجہ تقدیم سے زیادہ علم حدیث سے بے بضاعتی اور عدم ممارست کا مظہر ہے۔ 6۔ اللہ تعالیٰ نے اطاعت کے بارے میں یوں ترتیب قائم فرمائی کہ ہمیں پہلے اللہ کی اطاعت کا پھر رسول کی اطاعت کا حکم ہوا ہے – یہ بات بھی جہل مرکب سے کم نہیں ہے کیونکہ قرآن کریم میں صراحتاً بیان کیا گیا ہے کہ [مَّن يُطِعِ ٱلرَّ‌سُولَ فَقَدْ أَطَاعَ ٱللَّهَ]یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اصلاً اللہ کی ہی اطاعت ہے۔ جہاں
Flag Counter