Maktaba Wahhabi

107 - 360
حفاظت کی ذمہ داری خود حق تعالیٰ نے اپنے ذمہ رکھی ہے [ وَإِنَّا لَهُۥ لَحَـٰفِظُونَ﴾۔ اس کا یہ دعویٰ اس نص قرآنی کے خلاف ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ جو شخص سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اسلام کی حجت ماننے سے انکار کرتا ہے وہ درحقیقت قرآن ہی کا منکر ہے، نعوذ باللہ۔‘‘ [1] آں رحمہ اللہ ’’معارف القرآن‘‘ میں ایک اور مقام پر ’’قرآن کی طرح حدیث کی حفاظت‘‘ کے زیر عنوان لکھتے ہیں: ’’صحابہ کرام نے حدیث کو احتیاط کے ساتھ لوگوں تک پہنچانے کا اہتمام فرمایا تھا تو حدیث کی حفاظت بھی ایک درجہ میں قرآن کی حفاظت کے قریب قریب ہو گئی، اس معاملہ میں شبہات نکالنا درحقیقت قرآن میں شبہات نکالنا ہے، واللہ اعلم۔‘‘ [2] جناب حبیب الرحمان اعظمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’آپ کی تشریحات و بیان قرآن کا قرآن کے ساتھ ساتھ باقی رہنا ضروری ہے۔‘‘ [3] اور محترم مودودی صاحب ایک مقام پر لکھتے ہیں: ’’اگر یہ لوگ حق پرست اور انصاف پسند ہوں تو انہیں نظر آئے کہ محدثین کرام نے عہد رسالت اور عہد صحابہ کے آثار و اخبار جمع کرنے اور ان کو چھانٹنے اور ان کی حفاظت کرنے میں وہ محنتیں کی ہیں جو دنیا کے کسی گروہ نے کسی دور کے حالات کے لئے نہیں کیں۔ انہوں نے احادیث کی تنقید و تنقیح کے لئے جو طریقے اختیار کئے وہ ایسے ہیں کہ کسی دور گزشتہ کے حالات کی تحقیق کے ان سے بہتر طریقے عقل انسانی نے آج تک دریافت نہیں کئے تحقیق کے زیادہ سے زیادہ معتبر ذرائع جو انسان کے امکان میں ہیں وہ سب اس گروہ نے استعمال کئے اور ایسی سختی کے ساتھ استعمال کئے ہیں کہ کسی دور تاریخ میں ان کی نظیر نہیں ملتی۔ درحقیقت یہی چیز اس امر کا یقین دلاتی ہے کہ اس عظیم الشان خدمت میں اللہ تعالیٰ ہی کی توفیق شامل حال رہی ہے اور جس خدا نے اپنی آخری کتاب کی حفاظت کا غیر معمولی انتظام کیا ہے اسی نے اپنے آخری نبی کے نقوش قدم اور آثار ہدایت کی حفاظت کے لئے بھی وہ انتظام کیا ہے جو اپنی نظیر آپ ہی ہے۔‘‘ [4] سنت نبوی کے محفوظ، مصون اور مأمون ہونے کی ایک دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیش گوئی بھی ہے: ’’يَحْمِلُ هَذَا الْعِلْمَ مِنْ كُلِّ خَلَفٍ عُدُولُهُ يَنْفُونَ عَنْهُ تَحْرِيفَ الْغَالِينَ ، وَانْتِحَالَ الْمُبْطِلِينَ ، وَتَأْوِيلَ الْجَاهِلِينَ‘‘ [5] یعنی ’’اس علم (حدیث) کے حامل ایک دوسرے کے پیچھے ہمیشہ ایسے عادل لوگ ہوں گے جو اسے حد سے تجاوز
Flag Counter