Maktaba Wahhabi

104 - 360
’’الذکر‘‘ قرآن و سنت دونوں پر حاوی ہے۔ پس اگر متأخرین کے خیال کو درست مان لیا جائے تو یہ دین سے انسلاخ، شریعت میں تشکیک اور دین کے انہدام کے مترادف ہو گا۔‘‘ [1] اور ’’قرآن اور خبر صحیح میں سے بعض بعض کی طرف مضاف ہیں اور وہ دونوں اللہ عزوجل کی جانب سے منزل ہونے کے سبب دراصل ایک ہی چیز ہیں۔ وجوب اطاعت کے باب میں ان دونوں کا حکم ایک ہی ہے، جیسا کہ ہم اس باب میں اوپر بیان کر چکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: [إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا ٱلذِّكْرَ‌ وَإِنَّا لَهُۥ لَحَـٰفِظُونَ]اور [قُلْ إِنَّمَآ أُنذِرُ‌كُم بِٱلْوَحْىِ][2] – ان آیات میں اللہ تعالیٰ یہ خبر دے رہا ہے کہ اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام تمام کا تمام وحی ہے اور وحی بلا خاف ذکر ہے اور ذکر نص قرآن کے مطابق محفوظ ہے۔‘‘ [3] آگے چل کر آں رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق خود اللہ عزوجل فرماتا ہے: [وَمَا يَنطِقُ عَنِ ٱلْهَوَىٰٓ [٣]إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْىٌ يُوحَىٰ][4] اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو یہ اعلان بھی کرنے کا حکم دیا ہے: [إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰٓ إِلَىَّ]اللہ تعالیٰ مزید فرماتا ہے: [إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا ٱلذِّكْرَ‌ وَإِنَّا لَهُۥ لَحَـٰفِظُونَ]اور [لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ]-- پس واضح ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر کلام دین میں وحی ہے اور بلاشک و شبہ وحی اللہ کی جانب سے بھیجی جاتی ہے۔ اس بارے میں بھی اہل لغت اور اہل شریعت کے مابین کوئی اختلاف نہیں ہے کہ ہر وحی جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئی ’’ذکر‘‘ ہے اور ہر وحی یقینی طور پر اللہ تعالیٰ کے حفظ میں ہونے کے باعث محفوظ ہے۔ اور جن چیزوں کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے لیا ہے ان کے متعلق یہ ضمانت موجود ہے کہ ان میں سے نہ کوئی چیز ضائع ہو سکتی ہے اور نہ ان میں کبھی کوئی ایسی تحریف ممکن ہے جس کا بطلان غیر واضح ہو۔ ایسے خدشات تو کسی عقل سے کورے شخص کے ذہن ہی میں جگہ پا سکتے ہیں۔ پس واجب ہے کہ جو دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس لائے وہ اللہ تعالیٰ کی حفاظت و تولیت کے باعث محفوظ اور ہر طالب کے لئے دنیا کے باقی رہنے تک اسی طرح مبلغ ہو۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: [لِأُنذِرَ‌كُم بِهِۦ وَمَنۢ بَلَغَ][5] پس اگر معاملہ ایسا ہی ہے تو لازماً ہم جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کے متعلق جو کچھ بھی فرمایا اس میں سے کسی شئ کے ضیاع کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ اور نہ ہی اس بات کا کوئی راستہ ہے کہ کوئی باطل اور موضوع چیز اس میں داخل ہو جائے اور اس قدر خلط ملط ہو جائے کہ کوئی شخص یقینی طور پر اس کی تمیز نہ کر سکتا ہو۔ اگر اس امکان کو جائز
Flag Counter