سفیان ثوری رحمہ اللہ کا ایک اور قول ہے کہ: ’’ملائكة حراس السماء وأصحاب الحديث حراس الأرض‘‘ یعنی ’’فرشتے آسمان کے نگہبان ہیں اور محدثین زمین کے‘‘[1]– اور امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’لوهم رجل في السحر ان يكذب في الحديث لا صبح الناس يقولون فلان كذاب‘‘[2]– اور یزید بن زریع رحمہ اللہ کا قول ہے کہ: ’’لكل دين فرسان و فرسان هذا الدين أصحاب الأسانيد‘‘[3]– اور امام دارقطنی رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’يا أهل البغداد لا تظنوا أن أحدا يقدر يكذب على رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم وأنا حيي‘‘ یعنی ’’اے بغداد والو! یہ نہ سمجھ لو کہ تم میں سے کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھ سکتا ہے جب تک کہ میں زندہ ہوں۔‘‘ اسی طرح منقول ہے کہ ’’إن للأثر جهابذة كجهابذة الورق‘‘[4]– یعنی ’’جس طرح چاندی کو پرکھنے والے ہوتے ہیں اسی طرح حدیث کے نقاد بھی موجود ہیں‘‘ – اس طرح کے اور بھی بہت سے اقوال پیش کئے جا سکتے ہیں جن کو دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ عزوجل نے احادیث کو ہر قسم کی آمیزش سے محفوظ رکھنے کے لئے محدثین کرام سے کس قدر گراں قدر خدمات لی ہیں۔
حدیث نبوی کے محفوظ ہونے پر امام ابن حزم اندلسی رحمہ اللہ نے نہایت قابل قدر بحث درج فرمائی ہے، چنانچہ ایک مقام پر خبر واحد کی حجیت پر بحث کرتے ہوئے رقمطراز ہیں:
’’خبر واحد میں شبہات اصلاً سند کی وجہ سے ہی ہیں لیکن جب ان احادیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست صحابہ کرام نے سنا تھا تو اس وقت نہ کوئی سند تھی اور نہ شک و شبہ، گویا دین محفوظ تھا تو کیا اللہ تعالیٰ کی حفاظت کے وعدہ کی مدت یہیں پر ختم ہو گئی؟ مستقبل کے لئے اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کا کوئی انتظام نہ فرمایا کہ کذاب، وضاعین اور مفتری بہ آسانی دین حق پر غالب آ گئے؟ اگر ایسا نہیں ہوا تو بلاشبہ دین تاقیام قیامت محفوظ ہو گا، پس ثابت ہوا کہ یقیناً کسی عادل راوی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچنے والی ہر متصل خبر واحد قطعی، موجب عمل اور موجب علم ہے۔‘‘[5]
آں رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں:
’’دین مکمل ہے جیسا کہ آیت [ٱلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ]سے ظاہر ہوتا ہے۔ اس دین کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لیا ہے جیسا کہ [إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا ٱلذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُۥ لَحَـٰفِظُونَ]سے واضح ہوتا ہے۔ پس اگر متأخرین فقہاء کے خیال کے مطابق مکمل دین پر ظنون و اوھام غالب ہو جائیں اور حق و باطل اس طرح خلط ملط ہو جائے کہ ان کے مابین تمیز محال ہو تو حفاظت دین کا وعدہ کس طرح پورا ہوا؟ واضح رہے کہ آیت محولہ میں لفظ
|