Maktaba Wahhabi

102 - 360
یہ بات بذات خود اس کی حفاظت کے غیر معمولی ہونے کی بے نظیر دلیل ہے، اور ظاہر ہے کہ یہ غیر معمولی تحفظ اللہ عزوجل کے سوا کسی اور کی جانب سے ہو ہی نہیں سکتا۔ بعض لوگ فتنہ وضع حدیث کے رونما ہونے کے باعث ذخیرہ احادیث کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں لیکن یہ بات انتہائی ناقابل یقین ہے کہ اللہ کے دین اور دشمن دین چیزوں، کذب، افتراء، اختراعات اور موضوعات وغیرہ کی جنگ میں اللہ کے دین کو شکست ہو جائے اور دشمن دین چیزوں اس پر غالب آ جائیں یا پھر احکام شریعت میں باطل چیزوں کی اس قدر آمیزش ہو جائے کہ عالم اسلام میں سے کسی مسلمان کے لئے بھی حق و باطل میں تمیز کرنا محال ہو کر رہ جائے۔ اگر کوئی شخص ایسا کہتا یا سمجھتا ہے تو اس کے قول کا صاف مطلب یہ ہو گا کہ اللہ کے دین میں فساد اور بگاڑ پیدا ہو چکا ہے اور احکام الٰہی میں ایسی باطل اشیاء کی آمیزش ہو گئی ہے کہ جن کو ماننے کا اللہ عزوجل نے اپنے بندوں کو قطعاً حکم نہیں دیا تھا – اگر قائل کی یہ بات درست تسلیم کر لی جائے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ نعوذ باللہ، اللہ تعالیٰ اپنے پسندیدہ دین کی حفاظت کرنے سے قاصر رہا یا پھر اپنے ہی دین کی تخریب سے یک گونہ رضا مند ہوا – لیکن چونکہ یہ دونوں چیزیں ممکن نہیں ہیں لہٰذا قائل کا یہ قول کسی طرح قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا ہم یقین کے ساتھ کہتے ہیں کہ آج بھی سرمایہ حدیث کا بیشتر حصہ جوں کا توں محفوظ ہے۔ اگر فتنہ انگیز عوامل کی ناعاقبت اندیش ریشہ دوانیوں کے باعث اس کا کچھ حصہ ضائع ہوا بھی ہے تو امت کو یقیناً اس کی ضرورت نہ تھی، ورنہ اللہ عزوجل نے جس طرح حدیث نبوی کے اس بڑے ذخیرہ کی حفاظت فرمائی ہے اسی طرح اس مختصر سے حصہ کے تحفظ کی بھی کوئی نہ کوئی سبیل ضرور پیدا فرما دیتا۔ اس بارہ میں حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ نے ایک نفیس بحث کے دوران کیا ہی عمدہ بات لکھی ہے: ’’جب احادیث نبویہ کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ عزوجل نے لے رکھا ہے تو یہ ناممکن ہے کہ کوئی حدیث جمع و تدوین اور حفاظت بشری سے باہر رہ گئی ہو۔ لہٰذا بقول امام بیہقی رحمہ اللہ اگر اب کوئی شخص ایسی حدیث لا کر بیان کرے جس کا وجود محدثین متقدمین و متأخرین کی جوامع و مسندات و مصنفات میں سے کسی میں بھی نہ ہو تو وہ حدیث ناقابل قبول قرار دی جائے گی (کیونکہ یہ ناممکن ہے کہ وہ حدیث نبوی ہو اور ائمہ حدیث میں سے کسی نے اسے محفوظ نہ کیا ہو، جبکہ صاحب شریعت نے اس کی حفاظت کا ذمہ خود لے رکھا ہے)‘‘ [1] امام سفیان الثوری رحمہ اللہ کا مشہور قول ہے کہ ’’ما ستر اللّٰه عزوجل احدا يكذب في الحديث‘‘ یعنی ’’اگر کوئی شخص (گھر کی چہار دیواری کے اندر بھی) حدیث کے بارہ میں جھوٹ بولتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو ضرور ظاہر فرما دے گا۔‘‘ [2]
Flag Counter