Maktaba Wahhabi

299 - 306
شریک ہو جاتا ہے۔‘‘[1] پھر فرماتے ہیں: ’’ذکر کردہ حدیث سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ مرضعہ کا دودھ جو بچے کی غذا بنے، وہ حرمت کرنے والا ہے، خواہ دودھ پستانوں سے پیے، یا برتن میں ڈال کر منہ کے ذریعے سے، یا ناک کے ذریعے سے، حقنہ یعنی سرنج وغیرہ کے ذریعے سے، شرط یہ ہے کہ دودھ کی وہ مقدار بچے کی بھوک ختم کردے، یہی جمہورآئمہ کا قول ہے۔‘‘[2] یہ بھی یاد رہے کہ ایک دوبار دودھ پینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔اُم المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک مرتبہ یا دو مرتبہ چوسنا حرام نہیں کرتا۔‘‘[3] اُ م الفضل رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تھے تو ایک دیہاتی آگیا، اس نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میری ایک عورت تھی،میں نے اس کے ساتھ ایک دوسری عورت سے شادی کر لی تو پہلی عورت نے کہا ’’ میں نے اس دوسری کو ایک یا دو مرتبہ پستان منہ میں ڈال کر دودھ پلایا ہے۔’‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک مرتبہ یا دو مرتبہ پستان منہ میں دینا حرمت کا باعث نہیں بنتا۔‘‘[4] لہذا پانچ مرتبہ جب بچہ کسی عورت کی چھاتی کو منہ لگا کر دود پیتا ہے۔ اور وہ دودھ بچے کے لیے غذا کاکام دیتا ہے تو حرمت رضاعت ثابت ہو جاتی ہے۔مذکورہ صورت میں تو محض دودھ پینے کا شبہ ہے، پوری طرح اثبات بھی نہیں ہے، لہذا اس کی لڑکی کی شادی اس لڑکے سے بلاشبہ جائز ہے۔(واللہ اعلم) (ابو الحسن مبشر احمد ربانی)
Flag Counter