Maktaba Wahhabi

298 - 306
ہوگی۔‘‘[1] اُم المومنین حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’رضاعت میں سے حرمت صرف اس سے ثابت ہوگی جو آنتوں کو پھاڑ دے(یعنی اتنا دودھ پئے جس سے آنتیں بھر کر ایک دوسرے سے جدا ہو جائیں)اور یہ دودھ پلانا دودھ چھڑائی کی مدت سے پہلے ہو۔‘‘[2] امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اس پر اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم وغیرہ میں سے اکثر اہل علم کا عمل ہے۔بلاشبہ رضاعت حرام نہیں کرتی مگر جو دوسال کے اندر ہواور جومکمل دو سال کے بعد ہو وہ تو کچھ بھی حرام نہیں کرتی۔‘‘ اس کا ایک شاہد حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حرمت رضاعت صرف اس سے ہے جو آنتوں کو پھاڑدے۔‘‘[3] مذکورہ بالا احادیث سے واضح ہو گیا کہ دودھ پلائی کی مدت، جو مکمل دوسال ہے، اس کے اندر جب کوئی عورت کسی بچےکو اتنا دودھ پلائے جس سے اس کی آنتیں بھر جائیں اور وہ اس کے جسم کی غذا بن جائے تو وہ قابل قبول ہے۔علامہ محمد بن اسماعیل الامیر الصنعانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’اور بلا شبہ وہ رضاعت جس کے ساتھ حرمت ثابت ہوتی ہے اور خلوت حلال ہوتی ہے، وہ اس حالت میں ہے کہ جب دودھ پینے والا بچہ ہواور دودھ اس کی بھوک کو ختم کردے، اس لیے کہ اس کا معدہ کمزور ہوتا ہے، اسے دودھ ہی کفایت کر جاتا ہے اور اس کے ساتھ اس کے گوشت کی نشو و نما ہوتی ہے تو وہ دودھ پلانے والی کا جزو بن جاتا ہے اور اس کی اولاد کے ساتھ حرمت میں
Flag Counter