Maktaba Wahhabi

266 - 306
’’توکل سے مراد اس آیت کریمہ کے مطابق عقیدہ بنانا ہے کہ(وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الأَرْضِ إِلا عَلَى اللّٰهِ رِزْقُهَا)[1] ’’زمین پر چلنے والے جتنے جاندار ہیں سب کی روزیاں اللہ پر ہیں‘‘اور اس کا مطلب یہ نہیں کہ اسبابِ کوترک کر دیاجائے اور لوگوں کی کمائی پر نظر رکھی جائے۔یہ توکل کے منافی ہے۔‘‘ امام احمد سے اس آدمی کے متعلق سوال کیا گیا جو اپنے گھر یامسجد میں بیٹھا ہے اور کہتا ہے کہ میں کوئی کام نہیں کروں گا پھر بھی میرے حصے کا رزق مجھے مل جائے گا۔انھوں نے فرمایا ’’یہ آدمی جاہل ہے‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا: ’’اللہ نے میرا رزق میرے نیز کی نوک کے نیچے رکھا ہے۔‘‘[2] اور فرمایا: ’’اگر تم اللہ پر ایسا توکل کرتے جیسا کرنے کا حق ہے تو وہ تمھیں ایسے رزق دیتا جیسے پرندوں کو دیتا ہے کہ وہ صبح روزی کی تلاش میں خالی پیٹ نکلتے ہیں اور پیٹ بھر کر واپس آتے ہیں۔‘‘[3] پھر انھوں نے ذکر کیا کہ: ’’پرندے صبح کے وقت رزق کی تلاش میں نکلتے ہیں اور یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین تجارت کرتے تھے اور بعض کھجوروں کے باغات میں کام کرتے تھے۔‘‘ بیویوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے خاوند کی مالی حالت کا خیال رکھیں اور اس کی طاقت سے بڑھ کر اس پر بوجھ نہ ڈالیں۔ اگر ممکن ہو تو تم دونوں اپنے خاوند کی مدد کرو۔اگر آپ کا خاوند کسی کام کاج کے قابل نہیں تو تم دونوں کوئی مناسب کام کر کے جس میں تمام شرعی حدود کا خیال رکھا جائے۔اپنے خاوند کی مالی مدد بھی کر سکتی ہو، اس میں ان شاء اللہ تعالیٰ تمھارے لیے بہت اجر ہوگا۔ حدیث شریف میں ہے کہ: ’’ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگی کہ میں
Flag Counter