Maktaba Wahhabi

249 - 306
کرنے والے پر بھی اللہ کی لعنت اور جس (بے غیرت) کے لیے حلالہ کیا جائے اس پر بھی اللہ کی لعنت۔‘‘ اس سلسلے میں ایک اور حدیث بھی سن لیں: (قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِالتَّيْسِ الْمُسْتَعَارِ ؟) قَالُوا : بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ : ( هُوَ الْمُحَلِّلُ، لَعَنَ اللّٰهُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ) [1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمھیں کرائے کے سانڈ کی خبر نہ دوں؟ انھوں نے کہا کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ حلالہ کرنے والا ہے، اللہ کی لعنت ہو حلالہ کرنے والے پر اور کروانے والے پر۔‘‘ ان علماء ذی شان کے بتائے ہوئے حل کو اگر کوئی بد نصیب قبول کر لیتا ہو گاتو اسلام اپنے ان کرم فرماؤں کی ستم ظریفی پر چیخ اٹھتا ہوگااور دین سبز گنبد کے مکین صلی اللہ علیہ وسلم کی دہائی دیتا ہوگا۔ ’’ پیر کرم شاہ صاحب کی اس عبارت سے معلوم ہوا کہ حلالہ کتنا بڑا گھناؤنا جرم اور عورت کی چادر عصمت کوتارتار کرنے والا لعنتی عمل ہے، جس کی دعوت بڑے جبے اور عمامے زیب تن کرنے والے دے رہے ہیں۔ اسی طرح مفتی عتیق الرحمان عثمانی،محفوظ الرحمان، سعید احمد اکبر آبادی، سید احمد عروج قادری اور سید حامد علی حنفی حضرات کا بھی اس بات پر اتفاق ہے، ملاحظہ ہو ’’ایک مجلس کی تین طلاقیں(ص11) ‘‘ لہذاسائل حلالہ سے مکمل اجتناب کرتے ہوئے اپنی رفیقہ حیات سے تعلقات بحال کر کے اپنا گھر آباد کرے، کتاب و سنت کی شاہراہ کو عملاً اختیار کرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک سیرت اور اسوہ حسنہ کو لازم تھامے، تاکہ اللہ سے نجات اخروی کی امید کی جا سکے۔ یہ فتوی اس آدمی کے لیے ہے جو اپنا عقیدہ و عمل کتاب و سنت کے مطابق بنائے۔(ابو الحسن مبشر احمد ربانی)
Flag Counter