Maktaba Wahhabi

192 - 306
’’جس نے تین سے زیادہ بار دھو یا یقیناً اس نے بُرا کام کیا،زیادتی کی اورظلم سے کام لیا۔‘‘[1] میرے ایک جاننے والے اپنی بہن کا تذکرہ کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ میری بہن بہت ہی نیک ہے اور انتہائی محتاط ہے۔وہ جب وضو کرتی ہے تو ماشاء اللہ اس قدر تسلی سے وضو کرتی ہے کہ پوری بالٹی خالی ہوجاتی ہے۔میں نے ازراہِ مذاق عرض کیا کہ اگر کوئی بہن وضو میں گھر کی پوری ٹینکی استعمال کرتی ہوگی تو وہ پھر آپ کی بہن سے بھی زیادہ محتاط اورنیک ہوگی۔ ہمارے ایک نوجوان بھائی جو کبھی کبھار دینی مجلات میں کالم وغیرہ بھی لکھتے ہیں،اسی طرح کی بیماری میں مبتلا ہیں۔جب ان کے ساتھ پہلی دفعہ نماز پڑھنے کااتفاق ہوا تو میری حیرت کی کوئی حد نہ رہی کہ وہ اس قدر شک کی بیماری میں مبتلا ہیں؟جب انہوں نے نمازشروع کرنا چاہی تو کئی دفعہ ہاتھوں کو بلند کیا پھر نیچے کرلیا،بلامبالغہ جب وہ دسویں یاگیارہویں مرتبہ ہاتھوں کو بلند کرنے میں کامیاب ہوئے تو پھر ہاتھ باندھنے کامرحلہ شروع ہوگیا۔دراصل وہ ظہر کی پہلی چار سنتیں ادا کررہے تھے اور میں سامنے بیٹھا ان کی احتیاط کو دیکھ رہا تھا۔انہوں نے تقریباً دس بارہ دفعہ کلائی پہ کلائی رکھی مگر شاید ہاتھ ان کے معیار کے مطابق نہیں رکھے جارہےتھے،اسی لیے انہوں نے دوبارہ کوشش شروع کردی۔ چند سال پہلے ملک کے معروف قومی اخبار میں یہ خبر چھپی تھی کہ شک کی بیماری میں مبتلا ایک شخص نے مسلسل پچیس سال تک ا پنی بیوی کو کوئلے کی کوٹھڑی میں رکھا۔جب وہ گھر سے جانے لگتا تو باہر سے تالالگاکرجاتا،جب واپس آتا تو کھول دیتا۔ ایسے لوگوں کی خدمت میں گزارش ہے کہ وہ معوذتین کی کثرت سے تلاوت کریں اور شریعت کے اس قاعدے پر غور کریں کہ: (اليقين لا يزول بالشك) ’’یقین شک کی بنیاد پر کبھی بھی زائل نہیں ہوتا۔‘‘
Flag Counter