Maktaba Wahhabi

191 - 306
آپ اپنی بیوی پر بد گمانی کر رہے ہیں جو یقیناً گناہ ہے کیونکہ وہ باوفا فرمانبردار ہے۔ نوٹ٭: میں مترجم عرض کر رہا ہوں: بعض لوگ انتہائی شکی مزاج ہوتے ہیں نواب صدیق الحسن خاں رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ’’الروضة الندية’‘ میں انتہائی شگفتہ انداز میں شکی مزاج لوگوں پر تبصرہ فرمایا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ: ’’بعض لوگ شک کی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں، شیطان ان کو پاگل کر دیتا ہے اور وہ رحمٰن کی شریعت کی مخالفت کرتے ہیں۔ ان کی دنیا بھی تباہ ہو جاتی ہے اور آخرت بھی برباد ہو جاتی ہے۔یہ بہت بڑا خسارہ ہے۔اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے آپ کو تنگی اور تکلیف میں بھی مبتلا کر لیتے ہیں۔‘‘ مزید لکھتے ہیں کہ: ’’شک میں مبتلا آدمی جب غسل کرنے لگتا ہے تو بالوں کی جڑوں، ہاتھوں کے جوڑوں اورتمام اعضاء کو رگڑ رگڑ کر دھوتا ہے۔ایک انگلی کو رگڑتا ہے،اس سے بڑی مشکل سے فارغ ہوتا ہے پھر دوسری شروع کردیتا ہے۔ایک طویل مدت کے بعد ایک ہاتھ دھوکر فارغ ہوتا ہے مگر اس کے ساتھ شیطان پھر کھیلتا ہے اور اسے شک میں ڈال دیتاہے اور جو ہاتھ اس نے دھو لیا ہوتا ہے یا جن اعضاء کے دھونے سے وہ فارغ ہوچکا ہوتا ہے ان کے متعلق اس کے دل میں خیال آتا ہے کہ نہیں ابھی اس نے ان کو نہیں دھویا ہے اور پھر وہ دوبارہ شروع کردیتاہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ: ’’یہ ابلیس کی اطاعت اور اللہ کی فرمانبرداری سے فرار ہے،وہ اللہ کی بجائے شیطان کے حکم کی بجا آوری کرتا ہے۔‘‘[1] موصوف کی بات بالکل صحیح ہے۔بعض لوگ وضو کرتے ہوئے اس قدر شک کا شکار ہوتے ہیں کہ کئی کئی دفعہ اعضاء کو دھوڈالتے ہیں مگر ان کی تسلی نہیں ہوتی۔حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کے اعضاء کو تین دفعہ سے زیادہ دھونے والے کے متعلق یوں ارشاد فرمایا:
Flag Counter