Maktaba Wahhabi

134 - 306
برداشت کرنا آسان ہے۔‘‘یہ اس وجہ سے تھا کہ اس کا خاوند علم و تعلیم اور مطالعہ کرنے کے لیے اپنا اکثروقت لائبریری میں گزارتا تھا۔ اس صورتحال کے پیش نظر ہم کہنا چاہیں گے کہ بیوی کی ہر خواہش کو تو پورا نہیں کیا جائے گا البتہ اللہ تعالیٰ کی منشاء و مراد کو مد نظر رکھا جائے گا۔ ہر معاملہ میں شریعت کی حد بندی اور رہنمائی کو سامنے رکھا جائے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنے بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کو عبادات کے اندرزیادتی اور شرعی حدود سے تجاوز کرنے سے منع فرمایا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ دوسروں کے حقوق غصب ہو جائیں خصوصاً بیوی بچوں کے حقوق کے ضیاع سے منع فرمایا گیا ہے۔ حضرت عون بن ابی جحیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سلیمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سیدنا ابی درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا۔ایک دن سیدنا سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ملاقات کو گئے،کیا دیکھتے ہیں اُمِ درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہا عجیب سی (میلی کچیلی) حالت میں ہیں،(یہ پردہ کے احکام نازل ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے) انہوں نے پوچھا آپ اس حالت میں کیوں ہیں؟وہ کہنے لگیں آپ کے بھائی ابودرداء رضی اللہ عنہ کو دنیا سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔تھوڑی دیر کے بعد حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ تشریف لےآئے۔انہوں کے کھانا پیش کیا اور ان کہنے لگے کے کھائیے۔ابودراء رضی اللہ عنہ نے کہا میں تو روزہ دار ہوں توحضرت سلمان رضی اللہ عنہ کہنے لگے،میں اس وقت تک نہیں کھاؤں گا جب تک آپ میرے ساتھ نہیں کھائیں گے۔یہ سن کر انہوں نے بھی کھالیا(اور اپنا نفلی روزہ ختم کردیا)۔جب رات ہوئی ابودرداء رضی اللہ عنہ عبادت کے لیے اٹھنے لگے تو سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا ابھی سوجائیے،آرام کیجئے،وہ یہ سن کر سوگئے۔کچھ دیر بعد وہ دوبارہ اٹھنے لگے تو انہوں نے کہا ابھی آرام کیجئے،وہ پھر سو گئے۔ جب رات کا آخری پہر شروع ہوا تو سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ اب اٹھئے۔وہ دونوں اٹھے اور نماز پڑھی۔پھر حضرت
Flag Counter