Maktaba Wahhabi

99 - 191
جگہ ہی سےثابت کرنا ہوگا پھر اس کی ادعا کی ضرورت ہی کیا ہے؟ ۷) دعویٰ یہ ہے کہ اسلام زندگی کےتمام گوشوں میں رہنمائی کے فرائض انجام دیتاہے لیکن جناب کی پیش کردہ تعریف کےلحاظ سے تواس کا دائرہ اس قدر تنگ ہوگا کہ زندگی کے بعض اہم گوشے بھی شاید اس کی رہنمائی سےخالی رہیں۔ سیاسی اور مُعاشی امورمیں رہنمائی تو بڑی بات ہے، عبادات اور مُعاملات میں بھی ہمیں اسلام کی رہنمائی سے محروم ہوناپڑے گا۔ اخبار آحاد کےساتھ معتزلہ کی طرح اگر سوتیلی ماں کا ساسلوک جاری رہاتوجہاد، تقسیم غنائم، جزیہ، محاربات ایسے اہم مسائل اوراسی قسم کے اکثر بین الاقوامی مسائل میں ہم اسلام کی رہنمائی سےمحروم ہوجائیں گے اور تکمیل دین ایک ایسا خواب ہوکررہ جائے گا جس کی کوئی تعبیر نہیں۔ قرآن عزیز اور سننِ متواترہ کے ساتھ اہل ِ قرآن کی طرح اگرضروری احکام کشید کرنے کی کوشش کی گئی تو استدلال کا جواز اختیار کرنا پڑے گا اس کی حیثیت سیاسی جوڑ توڑ سے زیادہ بہتر نہیں ہوگی۔ ادارۂ طلوع اسلام کے بعد ادارۂ ثقافت اسلامیہ :۔ انکارحدیث کےبعد ملک میں دوجماعتیں آپ کے سامنے ہیں۔ ا ن کا طریق استدلال نمایاں ہے۔ ادارہ ٔ طلوع اسلام کراچی اور ادارۂ ثقافت اسلامیہ لاہور۔ ان میں اکثریت منکرین حدیث کی ہے، ان میں جوحضرات کھلے طور پر حدیث کاانکارنہیں کرتے ان کا ذہنی رجحان انکارہی کی طرف ہے وہاں اسلام کےبُنیادی حقائق کی تشریحات اس انداز سے کی گئی ہیں جس سے اسلام کےارکان تک محفوظ نہیں رہ سکے۔ نہ نماز موجود ہے نہ روزہ، نہ حج ہے نہ زکوٰۃ نہ توحید سلامت ہے نہ رسالت، نہ قیامت ہے نہ جزاء اور سزا۔ پوری اسلام قریباً دنیا پرستی کا دُوسرانام ہوگیا ہے۔ ملاحظہ ہو رسالہ”اسلام کی بنیادی حقیقتیں “ مصنفہ خلیفہ عبدالحکیم۔ ”مقامِ حدیث “ ازسید جعفر شاہ اور”نظامِ ربویت “ازپرویز وغیرہ۔
Flag Counter