Maktaba Wahhabi

177 - 191
انہیں بعض احادیث اور بعض آیات سے ذہنی الجھن ضرور پیدا ہوئی۔ ا نہوں نے بھی دوراہیں اختیار کیں انکار یا تاویل۔ یہ نتیجہ ہے احساس ِ کمتری کا جو قلت علم کی وجہ سے پیدا ہوئی۔ پھر عجیب یہ ہے کہ بعض احادیث کو یہ حضرات قابل اعتراض سمجھتے ہیں لیکن نظام ان سے استدلال کرتاہے۔ حدیث تعریضات ابراہیمی ہر منکرِ حدیث کےگلے میں اٹک رہی ہے نہ اگلتے بنتی ہے نہ نگلتے لیکن نظام کودیکھئے وہ جھوٹ کے جواز میں اسی سےا ستدلال کرتاہے اور اس حدیث کو اساس قرار دیتاہے۔ ان گزارشات میں اگر کوئی تلخی ہوتوا میں اس کےلیے دوستوں سے معافی چاہتاہوں لیکن آرزو یہ ہے کہ ان گزارشات کو بغور پڑھاجائے اور سوچاجائے۔ پوری امت ایک طرف ا ور آپ چند افراد ایک طرف ؏ جملہ عالم یک طرف آں شوخ تنہا یک طرف سُنّت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حجیت اور استقلال کا مفہوم قرآن میں اس قدر عام اور واضح ہے کہ سینکڑوں آیات اس موضوع پر جمع کی جاسکتی ہیں۔ توجہ کے لیے صرف چند آیات زیر قلم آئی ہیں تاکہ قرآن مجید کے طالب علم اس نہج پر سوچنے کی کوشش کریں، آئندہ کسی صحبت میں حدیث کی حجیت کا تذکرہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کی روشنی میں ہوگا۔ اور یہ ایک مستقل عنوان ہے کہ آیا جس شخص کی سیرت اس قدر بلند ہو اس کے اقوال واعمال کا مقام یا اس کی حیثیت صرف ایک مؤرخ کی ہوگی اور اس کے ارشادات صرف تاریخ کا ایک قیمتی اور مقدس سرمایہ ناظرین اس کا انتظار کریں۔ قرآن وحدیث کا باہمی ربط:۔ بعض آیات قرآن ِ عزیز میں اس طرح مذکور ہوئی ہیں کہ قرآن کا مفہوم حدیث کے بغیرمکمل نہیں ہوتا۔ یہ قرآن کی آواز ہے جوضرورت حدیث جوثابت کررہی ہے۔ اشارۃ النص کے طور پر قرآن مجید ضرورت حدیث کوثابت فرماتاہے۔ منکرین حدیث سے مؤدبانہ استدعا ہے کہ بحیثیت طالب علم قرآن میں اس طریق پر بھی غور کی تکلیف
Flag Counter