ساری تہمت تراشی کا پورا بوجھ یہی حضرات اپنے کندھوں پر اٹھا کر خُداکے سامنے حاضر ہوں گے۔ وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ
دورتدوین:۔
تیسری صدی میں جب عباسی حکومت کے قدم جم گئے امویوں کے ساتھ ہاشمی بھی خلافت کی بساط سے غائب ہوگئے چند روز خلفشار کے بعد جب ملک میں امن قائم ہواتوآئمہ حدیث پابر کاب ہوگئے۔ اُنہوں نے زمین کی طنابیں کھینچ لیں، علم میں وطنی اور علاقائی تقسیم کو عملاً ختم کرنےکا فیصلہ کرلیا۔ سفر کے موجود اور ممکن و سائل کے ساتھ خراسان سے اقصائے مغرب تک ان علم کے بادشاہوں نے پُرسکون حملے شروع کردیے اور علم کی منصفانہ تقسیم کےلیے میدان ہموار ہوگئے۔ محدثین کی علمی سخاوت نے مشرق ومغرب کےقلابے ملادیئے۔
اس وقت جمع اور حفظ کا کام ختم ہوچکاتھا اور غیر مرتب تذکرے اہل علم کے مکاتب میں موجود تھے۔ طلبہ مسودات اور مبیضات کی تصحیح اور اصلاح کےبعد ان کی تدوین کی طرف متوجہ ہوئے۔ بعض کتابیں دوسری صدی میں بھی مدون ہوئیں۔ لیکن مہم کے طور پر تدوین کا کام تیسری شروع ہوا۔ آئمہ حدیث نے فن کی تدوین مختلف طریقوں سے فرمائی۔ بعض نے مرفوع احادیث اور آثار صحابہ دونوں کوجمع کیا۔
بعض سےصرف مرفوع احادیث کی تدوین ہوئی۔ بعض نے مرفوع احادیث کے ساتھ فقہاء کے مذاہب کا ذکر فرمایا۔ کسی نے اسانید اور رجال کا مفصل ذ کر کیا۔ کسی نے یہ تذکرے بقدر ضرورت بیان فرمائے۔ تفصیل کی ضرورت نہیں سمجھی۔ بعض نے ہر صحابی رضی اللہ عنہ کی سند کو یکجا جمع کیا۔ ہر ایک کی مسانید کوقرینے سے یکجا کردیا۔ بعض نے معجم کی صورت میں یہ ذخیرہ جمع فرمایا۔ کسی نے متن حدیث کاپہلا حرف بطور عنوان ذکر کیا۔ کسی نے روات کے نام سے معجم مرتب فرمائی۔ کسی نے حدیث کے تمام ابواب اور مسائل کا ذکر کیا جس میں سیرت، آداب مغازی اشراط ساعت وغیرہ سب آگئے جیسے بخاری اور ترمذی وغیرہ اور بعض نے صرف سنن پر کفایت فرمائی۔ اس میں عبادات، مُعاملات
|