Maktaba Wahhabi

140 - 191
تھاوہیں آپ نے شرم سے نظر نیچی فرمالی، جہاں تن کرچلنے کاموقع تھا آپ سربسجود ہوگئے۔ عبداللہ چکڑالوی، خواجہ احمددین امرتسری گوجرانوالہ، محبوب شاہ گوجرانوالہ، سید عمرشاہ گجرات، شیخ عطاء اللہ وکیل، مفتی محمددین وکیل گجرات، ملتان کے منکرین حدیث، ڈیرہ غازی خاں کے اہل قرآن اور ادارۂ طلوع اسلام کے ارباب قیادت، اور ادارۂ ثقافت اسلامیہ کےملحدین کے نظریات میں بُعدالمشرقین اور ان کاباہمی برسوں کا جوت پیزار کےمعلوم نہیں لیکن کبھی اُنہوں نے آپکےسامنے اس کا تذکرہ کیا؟ نماز، زکوٰۃ، حج کے متعلق جوپراگندہ خیالی اور اس کےمتعلق جوبدعملی ان اساطین الحاد و فسق میں موجود ہے اس کا کبھی اُنہوں نے اعتراف کیا؟ پھر مولانا مودودی کو کیا مصیبت ہےکہ امام ابن اسحاق رحمہ اللہ اور امام مالک رحمہ اللہ کی شکررنجی کا بلا ضرورت تذکرہ چھیڑدیں۔ علماء عراق اور امام مالک رحمہ اللہ کے بعض مخالفانہ آراء وافکار کا اشتہار ہیں، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور اعمش کے چشمک کا نوحہ فرمائیں۔ ا س سے اصل فن اور اس کی خوبیوں پر آخر کیا اثرپڑتا ہے اور ان مقدسین میں جن کی تعداد ہزاروں تک پہنچتی ہے، اگر سوپچاس میں کسی وقت ( بشرطِ صحتِ سند) کوئی شکررنجی یامناقشہ ہوا بھی پوتوپورے فن پر اس کا کہاں تک اثر پڑسکتاہے ؟ میرا مخلصانہ مشورہ ہے کہ اوّل تو آپ حضرات سنت کےدفاع کی ذمہ داری لیتے ہی کیوں ہیں، آپ کے ہاں مولوی عبدالغفار حسن صاحب ایسے دوایک حضرات اور بھی موجود ہیں جو غالباً آپ کی جماعت کے مزاج اور اس کے نظم کےاحترام کی وجہ سے خاموش ہوجاتے ہیں، انہیں اجازت مرحمت فرمائیے۔ و ہ اس موضوع پر لکھیں اور اپنے ضمیر کی آواز کے مُطابق لکھیں۔ جماعت کےاجتماعی مزاج سے انہیں مستثنیٰ فرمایا جائے۔ میرا خیال ہے وُہ یہ فریضہ بہتر طور پر اداکرسکتےہیں۔ یہ فرض کفایہ اچھا ہے اُن پرڈال دیاجائے۔ آحاد کے متعلق اختلاف اور خرابی کا پہلا دور:۔ یُوں توزمانہ ٔ نبوت ہی میں ایساعنصرموجُودتھا جوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تفصیلی ہدایات، تربیت اور آپ کے احتساب سے گھبراتا تھا، کبھی غنائم کی تقسیم کےسلسلہ میں ذہن نمایاں ہوتا، ان اقسمة لم یرد به وجه اللّٰہ (احمد) کبھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف
Flag Counter