Maktaba Wahhabi

50 - 191
وتقوی ٰ سےیکسر خالی۔ یہاں کی سب سے بڑی دینی خدمت اور منتہائے علم کتابوں کی فروخت اور جھوٹ سچ کہہ کر اداروں کوچلانا اور حضرات امراء کو خوش کرنے کے سوا کچھ نہیں۔ آئمہ حدیث زندہ ہوتے تو ان معترضین کو عمر خیام کی زبان سے عرض کرتے۔ صاحب فتویٰ زنوپرکارتریم بایں مستی از توہشیار تریم توخونِ کساں بخوری ماخون رزاں انصاف بدہ کدام خونخوار تریم آئمہ حدیث معصو م نہیں، جمع وتدوین میں غلطی ہوسکتی ہے، وُہ خود آپس میں تنقید واستدراک فرماتے ہوئے بڑے سے بڑے آدمی کی لغزش کومُعاف نہیں فرماتے لیکن کسی سازش اور دیانت فروشی کا ادنیٰ احتمال بھی اس بارگاہ میں ممکن نہیں۔ مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللّٰـهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُم مَّن قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا ( احزاب ) مُشت بعدازجنگ:۔ یہ سازش کی تہمت کا حربہ بڑی دیر کےبعد منکرین حدیث کے ذہن میں آیا، یہ مشت بعد ازجنگ ہے۔ اس کا استعمال اپنے ہی قرابت داروں پر ہونا چاہیے۔ جمع وتدوین کا سلسلہ تقریباً تیسری صدی کے آخر تک ختم ہوگیا۔ ا ب پورے ہزار سال بعد ان کے ہوش وحواس نے انگڑائی لی کہ محدثین توسازش کرگئے ا ور فن حدیث سازشیوں کی نذر ہوگیا۔ اب سوچیے کہ اتنی دیر کے بعد ایسے فوجداری مقدمات کی تفتیش ممکن ہے یاکوئی دانشمندی اس موضوع پر سوچنے کی بھی کوشش کرسکتا ہے؟ اور پھر یہ تفتیش کسی نتیجہ پر بھی پہنچ سکتی ہے ؟ مثلاً قرآن عزیز نے آج سے کئی ہزار سال بیشتر کا ایک کیس ذکر فرمایا ہے۔ ملکہ مصر نے محبت کی سرشاریوں میں اپنےغلام کو بلاکر محل کے تمام دروازے بند کردیے اور غلام سے کھلے طور پر کہاکہ جنسی محبت کی آخری حدوں تک کامیاب رسائی کےلیے میرا دل بےقرار ہے اور اس سے انکار اور گریز کےمتعلق کوئی عذر نہیں سناجاسکتا۔ پاکباز غلام نے ملکہ کا ہاتھ جھٹک دیا اور بڑی جرأت سے کہاکہ دروازوں کی بندش کا کوئی سوال نہیں۔ میرے رب کی دور بین نگاہ اس محل کے گوشہ گوشہ پر محیط اور ذرے ذرے میں ساری ہے اس کے ساتھ
Flag Counter