Maktaba Wahhabi

94 - 191
منقبض خیالات۔ جہاں تک مولانااصلاحی اور مولانا مودودی کی ذات کاتعلّق ہے یاان کی اصلاحی مساعی کا، میرے دل میں ان کے لیے پورا احترام ہے۔ گزشتہ ایام میں بعض اخباری انداز تحریر سے فضا میں جوتمازت پیدا ہوگئی تھی میں طبعاً اسے ناپسند کرتاہوں۔ دین پسند جماعتوں کے تخاطب میں یہ ترشی کبھی نہیں آنی چاہیئے اور موجودہ ظروف واحوال تواس کےلیے قطعاً ناسازگار ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ دین پسند جماعتیں جس قدر بھی باہم دست وگریباں ہوں گی باطل کواسی قدر فائدہ پہنچےگا۔ ”مسلک اعتدال“اورمولانا صلاحی کے ارشادات پر کئی وجوہ سے گفتگوکی جاسکتی ہے لیکن میں نے کوشش کی ہے کہ زیرقلم گزارشات حدیث اور اس کےمتعلقات تک محدود رہیں تاکہ اس موضوع پرہم ایک دوسرے کوقریب سمجھ سکیں۔ ”مسلک اعتدال“آج سے کئی سال پہلے بھی پڑھاتھا، اب پھرپڑھا ہے اس میں نہ کوئی علمی اور فنی خوبی ہے اورنہ کوئی اصلاحی نکتہ۔ مولانا اصلاحی نے کئی سال کےبعد اس کی نوک پلک کچھ دُرست فرمانے کی کوشش فرمائی ہے۔ قصور علم کے اعتراف کے ساتھ عرض ہے کہ اس میں بھی اطمینان کا کوئی سامان نہیں اور بے حد مُناسب ہوگا اگریہ بے مقصد مضمون تفہیمات سےبالکل قلمزن کردیاجائے۔ حدیث اور سُنّت آئمہ حدیث اور فقہائے رحمہم اللہ نے حدیث اور سُنّت کوخاص معانی میں بھی استعمال فرمایاہے لیکن جہاں وہ اصول اور ادلّہ کا ذکرفرماتےہیں وُہ انہیں ہم معنی اورمترادف سمجھتےہیں۔ عنوان اور ابواب میں توبعض اوقات ”خبر“کا لفظ بھی استعمال فرماتےہیں جو ان دونوں سے عام ہےمگر مقصد وہی ہوتا ہے جسے عرف عام میں سُنّت یاحدیث کہا جاتاہے۔ منکرین حدیث اسی معنیٰ سے حدیث کا انکار کرتے ہیں اور سُنّت
Flag Counter