(الردعلی المنطقین ص۳۸) خبرواحد میں اگرصدق کے قرائن موجود نہ ہوں تو اس سے علم حاصل نہیں ہوگا۔ شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے کتب حدیث کے پانچ طبقات متعین فرمائے ہیں۔ آخر میں فرمایا :اما الطبقة الاولی والثانیه فعلیھا اعتماد المحدثین وحرم حماھا مرتعھم ومرحھم الخ“ آئمہ حدیث کا اعتماد پہلے اور دوسرے طبقہ پر ہے۔ یہی ان کے اعتماد کا محوری نقطہ ہے۔ تیسرا طبقہ جس میں بیہقی، طحاوی، مصنف ابن ابی شیبہ اور طبرانی وغیرہ کوشمارکیاہے، اس سے صرف ماہرین فن استفادہ کرسکتے ہیں، یہ عوام کے استعمال اور استفادہ کی چیزنہیں۔ باقی طبقات سے اہل ِ بدعت استدلال کرتے ہیں، اہل حدیث ان پراعتماد نہیں کرتے۔ “ ( حجۃ اللہ ج۱ ص ۱۰۸) کیونکہ ان طبقات میں صدق کے قرائن ناپیدہیں، ان کی اسانید میں خبط ہے اور ان کے رجال کتابوں میں عموماً ناپیدہیں۔
صدق کے قرائن :۔
اگرآحاد کے متعلق صدق کے قرائن موجود ہوں، مثلا ً ۱)اس کی سند صحیح ہو، ۲)امت نے قبول کیاہو، ۳)مصنف نے صحت کا التزام
|