Maktaba Wahhabi

55 - 191
عامر اوابوعمرو( الجواھر المضیه ج۲ص۴۲۳) عربی زبان کی امامت بھی عجمیوں کے سُپرد ہوگئی۔ ا بن خلدون فرماتے ہیں۔ فکان صاحب صناعة النحو سیبویه والفارسی بعدہ والزجاج من بعدھما کلھم عجم فی انسابھم (مقدمه ص ۵۰۰) ”سیبویہ ابوعلی فارسی اور ان کے بعد زجاج یہ نسبتاً عجمی ہیں۔ “ اور سنیے : وکان علماء اصول الفقه کلھم عجما ( مقدمه ابن خلدون؃ ۵۰۰) ”علماء اصول فقہ سب عجمی تھے۔ “ اور سنیے : وکذا حملة علم الکلام وکذا اکثر المفسرین ولم یقم بحفظ العلم وتدوینه الا الاعاجم ( حواله مذکور ) ”متکلمین عجمی ہیں مفسرین ان کی اکثریت عجمی ہے۔ “ غرض دینی علوم کی حفاظت کی ذمہ داری تما م تر عجمی علماء پر آگئی اور آپ خرگوش کی نیند سوتے رہے۔ دیکھئے ! آپ صرف حدیث میں عجمی سازش سمجھ رہے ہیں۔ آپ کی پوری علمی جائیداد پرعجمی قبضہ ہے۔ افسوس ہے آپ کو اس سازش کا اس وقت علم ہو اجب آپ پورے طور پر لٹ چکے تھے اور عجمیوں نے صدیوں سے سارے علوم کے دروبست پرقبضہ کرلیا۔ لیکن آپ کو پورے یورپ کے مکتشفین نے صرف حدیث کےمتعلق بتایا۔ آپ نے لاعلمی کی وجہ سے اسے بُہت بڑا اکتشاف سمجھا۔ حالانکہ یہ صرف لاعلمی کی ستم ظریفیاں ہیں اور بس ! علم اور جہالت میں فرق : ابن خلدون یورپ کے مؤرخین میں مسلمہ امام ہیں تاریخ کی جدید تدوین ان کی رہینِ منت ہے۔ یہ خود اُندلس کے رہنے والے اور عجمی ہیں لیکن وُہ عالم ہیں۔ علوم کی تدوین اور ان کے تدریجی ارتقاء کی پُوری تاریخ ان کی نظرمیں ہے۔ وہ اس حقیقت کی علمی تحقیق فرماتے ہیں کہ دینی علوم پرعجمیوں نے کیسے قبضہ کیا اور کیوں ؟
Flag Counter