Maktaba Wahhabi

101 - 191
آج سےصدیوں بیشتر سنت اور حدیث کی حمایت میں ہم جہاں کھڑے تھے اُس مقام سے آئمہ حدیث کےحملوں نے معتزلہ، خوارج اور دوسرے مبتدع فرقوں کوشکست پر شکست دی تھی اور ہمارے اسلاف کی تعمیری اور تخریبی مسائل نے اہلِ بدعت کو ناکام بنادیاتھا لیکن مولانا نے تعریف میں جو سکیڑ اورانقباض پیدا فرمایا ہے اس کا مطلب تویہ ہوگا کہ ہم اپنے دعوے کے بہت سےحصوں سے خود ہی دست بردار ہوگئے۔ اگرہماری ان فکری قیادتوں کی گریز پائی کا یہی حال رہا توہمیں اپنی شکست کا اعتراف کرنا چاہیے۔ ہم آحاد کےقیمتی ذخیرہ سےخودبخوددست کش ہوگئے۔ یہ غیر محتاط احتیاط قلتِ مطالعہ کا نتیجہ ہے یاجبن اور بزدلی کا؟ اللّٰھم انی اعوذبک من الجبن۔ ۹)اس تعریف سے شاید وہ مقصد بھی حاصل نہ ہو جس کے لیے یہ سکیڑ اور انقباض اختیار کیاگیا۔ میراخیال ہے کہ اہل قرآن سے پرویز پارٹی شاید وقتی طورکسی قدر الفاظ کے ہیرپھیر سے آپ کے ساتھ اتفاق کرے، غالباً ان انکارِ حدیث اور آپ کے اقرار حجیّت سنت پر، اس تعریف کے بعد کوئی نمایاں اثرنہیں پڑتا۔ کچھ اعتباری ساامتیاز رہ جائے گا۔ مقامِ بحث سے انحراف:۔ ۱۰)اس قسم کی تعریف مقامِ بحث سے ایک گونہ انحراف ہے۔ محلِ نزاع سُنّت کا وہی مفہوم ہے جس کا ذکر مختلف اہل علم کی مصنفات سے اُوپرکیاگیاہے۔ اس کامطلب یہ ہوگاکہ ہم نے سنت کی حمایت کا وہ مقام بدل لیا جس پر ہم قرون خیرسے آج تک قائم تھے۔ اس انحراف اور حَیْدَہ کی جناب سے اُمید نہ تھی۔ ۱۱) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل اور اس پر استمرارثابت کرنے کے لیے تواتر کا ذخیرہ توبہت ہی مختصر ہے، اگر آحاد پر اعتماد کیا جائے تو مولانا کے نقطۂ نظر سے اثبات الظن بالظن ہوگا اور بصُورت اول زندگی کے عام گوشوں میں اس کا نتیجہ انکار حدیث ہوگاکیونکہ دفاترِ سنت میں جو کچھ ملتاہے یہ تعریف اس پرصادق نہیں آتی۔ نیزمولانا کی یہ تعلیق ایسی ہے جیسے کوئی کہے کہ میں سنت کو حجتِ قطعی سمجھتا ہوں لیکن سنت کی تعریف
Flag Counter