Maktaba Wahhabi

153 - 191
قال اللہ وقال الرسول میں بسر ہوتےہیں۔ قیادت پیشہ حضرات نہ ہیرا پہچانتے ہیں نہ جودت۔ مزاج شناسی اور جوت :۔ مولانامودودی نے مسلکِ اعتدال میں اصُول حدیث اور ان کے قواعد کوظنی اور انسانی مساعی کا نتیجہ کہہ کر ان کےمقام کوہلکا کرکے ”دین کےسسٹم “، ”مزاج شناسی“ اور ”ہیرے کی جوت“پر نقد حدیث کا انحصار فرمایا اور پھر اسے ذوقی کہہ کر حدیث اور اس کی تنقید کو اس قدر بے اصول کردیا کہ اس مسکین فن پر ہرمنچلا زبان درازی کرسکے اور مولانا اصلاحی نے کارناموں اور خدمات کومعیار قرار دے کر اسے اوربھی کھلاکردیا۔ یہ کشادگی نہ قاضی عیسیٰ بن ابان کےمسلک میں تھی متاخرین فقہاء میں اس کی ”جوت“کچھ تومعتزلہ سے ملتی ہے اور کچھ سرسیّد کی نیچرپرستی سے۔ بچار ے اہلحدیث جومتاخرین فقہاء اور قاضی عیسیٰ بن ابان سےشاکی تھے۔ و ہ آپ کے اس تنقیدی جودوسخا پر کیسے مطمئن ہوتے۔ آپ حضرات کی یہ ساری کوششیں اس لیے تھیں کہ آپ ظن سے محفوظ رہ سکیں لیکن جہاں آپ اس وقت تشریف فرماہیں وہاں ظن ہی ظن ہے۔ درایت ظنی، قیاس ظنی، علت ظنی، ا س کاطردوعکس ظنی، مزاج شناسی ظنِ محض اور ہیرے کی جوت ظنی، محدثین کا بااصول فن آپ کی نظر میں اس لیے نہ جچ سکا کہ یہ انسانی کوشش ہے جو اپنی فطری حدود سے آگے نہیں جاسکتی، لیکن ”درایت“ اور ”دین کاسسٹم “ اور ”شریعت کامزاج“قیاس اور اس کی علل، یہ بھی تو انسانی مساعی کے نتائج ہوں گے۔ باقاعدہ ظن سے بھاگ کر آپ ذوقی اور بے قاعدہ ظن کے زیر سایہ آگئے اور مسلکِ اعتدال کی تلاش میں بے اعتدالی کا شکار ہوگئے۔ ولتنظر نفسی ماقدمت لغد۔ احادیث میں یقین اور ظن :۔ آئمہ حدیث کی نظرمیں قرآن عزیز اور متواتر احادیث سے یقین حاصل ہوتاہے اور متواتر احادیث کی تعداد ہزاروں تک پہنچتی ہے، تواتر لفظی، تواتر معنوی، تواتر عملی کی تعداد سنت کے دفاتر میں کثرت سے موجود ہے لیکن دین کے تمام شعبوں میں تواتر نہیں
Flag Counter