Maktaba Wahhabi

29 - 191
منکرین سُنّت کےشبہات:۔ منکرین سنت کی کوئی جامع تحریر جس میں سُنت اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام کےخلاف سنجیدگی اور جامعیت سےلکھاگیاہو میری نظر سے نہیں گزری۔ بعض احادیث پرکچھ شبہات وارد کئے گئے ہیں جن کا زیادہ سے زیادہ یہ اثر ہونا چاہیے کہ ان چنداحادیث کا انکار کردیاجائے جن کے معنیٰ کےمتعلق تسکین نہ ہوسکی۔ چند احادیث یاچند شہبات کی بناء پر پورے ذخیرہ کاانکار کردینا قطعاً دانش مندی نہیں۔ اگر کسی شوریدہ سرکو قرآن عزیز کی بعض آیات سمجھ میں نہ آئیں کوئی سمجھ دار آدمی پسند نہیں کرے گا کہ پورے قرآن کا انکار کردیا جائے۔ ان حضرات کی شاندار تحریرات سے چند شبہات اخذ ہوسکے ہیں انہیں کے متعلق یہاں کچھ گزارش کرنا پیش نظر ہے۔ قابل اعتراض روایات اور بعض اہم شبہات کےمتعلق میں اپنی گزرشات مولانامودودی صاحب کے ”نظریہ حدیث کا تنقیدی جائزہ[1]“ میں عرض کرچکاہوں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی تعریضات اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تھپڑ مارنا، ان پر بقدر ضرورت عرض کرچکاہوں یہاں صرف اصولاً کچھ عرض کرنامقصود ہے۔ حدیث کےمتعلّق ظنی ہونےکاشبہ:۔ فن حدیث کےمتعلق اوہام ووساوس نے جب سے تحریک کی صورت اختیار کی ہے اور بعض ارباب ِ فکر نے ان وساوس کوکاروبارکےا نداز سے پیش کرنا شروع کیا اُس وقت سے عوام کی نگاہ میں یہ اوہام دلائل کی صورت اختیار کرگئے ہیں اور انکار حدیث ایک مشغلہ سابن گیا ہے۔ غیر علمی زبانوں پر متعارف اصطلاحات غیر اصطلاحی معانی استعمال ہو کر بعض سادہ لوح حضرات کے لیے لغزش کا موجب ہورہی ہیں۔ ان ہی اصطلاحات سے ایک اصطلاح ”ظن“کی بھی ہے۔ حدیث کے متعلق یہ شبہ بھی پیدا کیاگیاہے کہ یہ ظنّی ہے۔ ضرورت ہے کہ اس سےمتعلقہ گردو
Flag Counter