Maktaba Wahhabi

166 - 417
ایک امام سیوطی کی المصابیح اور دوسری امام بیہقی کی سنن کبریٰ۔ان دونوں کتابوں میں اس حدیث کے جو الفاظ منقول ہیں ان میں تھوڑا سا فرق ہے۔بیہقی کی روایت میں ایک لفظ زائد ہے،جو المصابیح میں نہیں ہے۔اس لفظ زائد کے بعد یہ حدیث حنفی مذہب کے لئے کچھ مفید ہونے کے بجائے الٹی سخت مضر پڑ جاتی ہے،بلکہ یوں کہیے کہ حنفی مذہب کے دعوؤں کا سارا تارو پود ہی بکھر کر رہ جاتا ہے۔اس لئے مولانا مئوی نے یہاں اس حدیث کا جو ترجمہ پیش کیا ہے اس کے لئے انہوں نے المصابیح والی روایت کے الفاظ کا ہی انتخاب مناسب سمجھا ہے۔بیہقی والی روایت کے اس لفظ زائد کا ذکر تو در کنار اس کی طرف وہ کوئی ادنیٰ سا اشارہ بھی نہیں کرتے۔مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ہم اس موقع پر دونوں کتابوں سے حدیث کے اصل الفاظ آپ کے سا منے پیش کر دیں۔ المصابیح میں اس روایت کے الفاظ یہ ہیں: عن ابن عباس ان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم کان یصلی فی رمضان عشرین رکعة والوتر انتہیٰ۔ اور سنن کبریٰ للبیہقی ص496 ج2 میں یہ حدیث بایں الفاظ مروی ہے: عن ابن عباس قال کان النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم یصلی فی شہر رمضان فی غیر جماعة بعشرین رکعة والوتر تفرد بہ ابو شیبة ابراہیم بن عثمان العبسیٰ الکوفی وہو ضعیف انتہیٰ۔ '' یعنی حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے مہینے میں بیس رکعت اور وتر بغیر جماعت کے پڑھتے تھے ''۔ اس حدیث کے جو الفاظ ان دونوں کتابوں میں منقول ہیں ان کو سامنے رکھنے سے یہ فرق واضح ہو جاتا ہے کہ المصابیح میں فی غیر جماعة کا لفظ نہیں ہے
Flag Counter