Maktaba Wahhabi

142 - 191
تھے، ان کی نشاندہی وہی لوگ کرسکتےہیں جن کو ان سے سابقہ پڑا۔ ابن حزم فرماتے ہیں :۔ ”وایضافان جمیع اھل الاسلام کافوراعلی قبول خبرالواحد الثقة عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یجری علیٰ ذالک کل فرقة فی علمھا کاھل السنة والخوارج والشیعة والقدریة حتیٰ حدث متکلمواالمعتزلة بعدالمأة من التاریخ فخالفواالاجماع فی ذالک ۱ھ (الاحکام ۱۱۴؃) “ تمام مسلمان اگر راوی ثقہ ہوتوخبر واحد کوقبُول کرتےتھے، اہل سنت، خارجی، شیعہ، قدریہ کا یہی خیال تھا۔ ہاں پہلی صدی کےبعد معتزلہ متکلمین کی جماعت پیدا ہوئی اور انہوں نے اس اجماع امّت کی مخالفت کی۔ “ امام احمد رحمہ اللہ اور اسحاق بن راہوَیہ خبر واحد صحیح سے جوکچھ ثابت ہو اس سے انکارکو کفر سمجھتےتھے۔ ابن قیّم ایک مقام پر ان لوگوں پر اس طرح سے تعجب فرماتے ہیں : ”یہ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو اس لیے نہیں مانتے کہ (وہ آحاد ہیں ) ان سے علم حاصل نہیں ہوتا، اور ذہنی خیالات اور باطل شبہات کو قبول کرلیتےہیں جومعتزلہ، جمہیہ اور فلاسفہ سے منقول ہیں اور ان کانام براہین عقیلہ رکھ لیتے ہیں۔ “ (صواعق، ج۲۔ ۳۰۵؃ ) ابنِ قیم نے صواعق مرسلہ کی دوسری جلد کے قریباً ایک سو سے زائد صفحات معتزلہ کے اسی نظریہ کےخلاف لکھےہیں جوانہوں نے خبرِواحد کےمتعلق ظاہر کیا اور اسی نظریہ کےسہارے پر سینکڑوں سننِ صحیحہ کا انکار کیا۔ حق کی جستجو کرنے والوں کو اس طرف توجہ کرنی چاہیے۔ حدیث کے تحقیقی مطالعہ کے لیے موافقات کا باب السنۃ، ا حکام ابنِ حزم کاباب السنۃ اور صواعق مرسلہ کا یہ مقام ضرور دیکھنا چاہیے۔
Flag Counter