سے ہمیشہ کے لیے مطر وداورجلاوطن کردیا گیا ہے۔ اپیل کے لیے بھی اسے کوئی موقع نہیں دیا گیا۔
سازش کہاں کہاں ؟
اب سازش کے ان مریضوں سے گزارش ہے کہ آپ کا کیس خراب ہوچکا۔ آپ کوآج سے چند صدیاں پہلے ہونا چاہیے تھا۔ پھر ضروری تھاکہ کسی پولیس کے ہمرنگ محکمہ میں ملازمت کرتے اور ایسے انداز کے آفیسر آپ کومل جاتے توممکن تھاکہ آپ کا کیس کمزور بھی ہوتا توفیصلہ آپ کے حق میں ہوجاتا۔ یورپین مکتشفین کی شہادتیں آپ کے حق میں ہوتیں۔ آپ کو سازش اس وقت سوجھی جب اس کا وقت گزرچکا۔ فن کی تکمیل اور ملزموں کی موت پرصدیاں گُزرچکیں۔ آپ نے تیرہ صدیوں کے بعد صرف حدیث کےمتعلق سازش کا احساس کیا۔ مگر سازش ساری علمی دنیا میں اپنا جال بچھاچکی ہے۔ قرآن مجید کا تواتر لفظی جس پر آپ حضرات اترارہے ہیں وہ بھی عجمی اثرات سے محفوظ نہیں۔
آپ جانتے ہیں کہ قرآن کےمعنیٰ اورمفہوم متواترنہیں۔ الفاظ متواتر ہیں۔ اختلاف قراءت کے باوجود قرآن متواتر ہے۔ یہ قراءت اور فن تجوید ہم تک قراء سبعہ کی معرفت پہنچا اور ا ن کی اکثریت عجمی ہے۔ دیکھاآپ نے کہ جس تواتر پرآپ کوناز ہے اس کی کلید عجمیوں کے ہاتھ میں ہے۔
قراء سبعہ :۔
۱)عبداللہ بن کثیر مکی ۱۲۰ھ
۲) نافع بن عبدالرحمان مدنی ۱۶۹ھ
۳)عبداللہ بن یزید تمیم ابن عامر۱۱۸ھ
۴)ابوعمروبن علاء المقری البصری ۱۵۴ھ
۵)عاصم بن ابی النجود الکوفی ۱۳۷ھ
۶)حمزہ بن حبیب بن عمارہ ۱۵۸ھ
۷) ابوالحسن علی بن الکسائی ۱۲۹ھ ان سات حضرات میں سے صرف دوعرب ہیں۔ ابن عمر اور ابوعمر۔ ولیس فی ھٰؤلاء السبعة من العرب الا ابن
|