تاثرات یہ ہیں کہ ان جوابات سے نہ کوئی اہلحدیث مطمئن ہوسکتا ہے نہ عامۃ المسلمین، بلکہ خود مجیب بھی شاید مطمئن نہ ہوں۔
ذہنی انتشار
”مسلک اعتدال“قریباً تیرہ صفحات پر پھیلاہوا ہے۔ پُورا مضمون پڑھ لینے کے بعد ایسامحسوس ہوتا ہے کہ مصنّف علّام جو کچھ لکھ رہے ہیں میں اس پر خود بھی مطمئن نہیں۔ پُورے مضمون میں ذہنی انتشار نمایاں ہے، اس مضمون کوتین حصوں میں تقسیم کیاجاسکتا ہے۔
پہلاحصہ :۔ پہلےحصہ میں مولانا منکرین حدیث سےا تفاق فرماتے ہیں کہ ”احادیث ظنی توہیں اور ظنی چیز ثابت [1]شدہ نہیں ہوتی لیکن کسی چیز کا ثابت شدہ نہ ہونا یہ کب معنی رکھتا ہےکہ وہ ردّہی کردینے کے قابل ہو“( تفہیمات ۳۱۲)
|