Maktaba Wahhabi

108 - 191
عنه وجزاہ عن الاسلام خیرا ادعی اجماع اھل المدینة فی نیف واربعین مسئلة (اعلام منیریہ، ج۲ص ۲۹۷) ”اسی سے ظاہر ہے کہ اہلِ مدینہ کا عمل حجت نہیں، نہ امت پر ہی اُسے قبول کرناضروری ہےبلکہ مطلب صرف ایک واقعہ کا اظہار ہے، اہل مدینہ کے اجماع کا ذکر امام نے قریباً چالیس مواقع پرفرمایاہے۔ “ سُنّت سازی کی توجیہ غالباً مولانا نے کسی مالکی کے بیان سے فرمائی یا اپنی ہی درایت سے اسے جنم دے دیا، امام مالک رحمہ اللہ کے ارشاد سے اس کا ثبوت نہیں ملتا۔ مولانا اصلاحی گواہلِ حدیث نہیں لیکن وہ کھلے ذہن سے سوچنے کےعادی ہیں۔ ا گر وہ اعلام الموقعین ج۲، ، اور احکام ابن حزم ۲ملاحظہ فرمائیں تووہ راقم سےاتفاق فرمائیں گے، ان شاء اللہ۔ اہل مدینہ کےعمل کےا جزائے ترکیبی :۔ حافظ ابن قیم اہل مدینہ کےعمل کا پس منظر ان الفاظ میں بیان فرماتےہیں : كَانَ بِحَسَبِ مَنْ فِيهَا مِنْ الْمُفْتِينَ وَالْأُمَرَاءِ وَالْمُحْتَسِبِينَ عَلَى الْأَسْوَاقِ، وَلَمْ تَكُنْ الرَّعِيَّةُ تُخَالِفُ هَؤُلَاءِ، فَإِذَا أَفْتَى الْمُفْتُونَ نَفَّذَهُ الْوَالِي، وَعَمِلَ بِهِ الْمُحْتَسِبِ، وَصَارَ عَمَلًا، فَهَذَا هُوَ الَّذِي لَا يُلْتَفَتُ إلَيْهِ فِي مُخَالَفَةِ السُّنَنِ، لَا عَمَلَ رَسُولِ اللّٰہ - صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَخُلَفَائِهِ وَالصَّحَابَةِ فَذَاكَ هُوَ السُّنَّةُ، فَلَا يُخْلَطُ أَحَدُهُمَا بِالْآخَرِ، فَنَحْنُ لِهَذَا الْعَمَلِ أَشَدُّ تَحْكِيمًا، وَلِلْعَمَلِ الْآخَرِ إذَا خَالَفَ السُّنَّةَ أَشَدُّ تَرْكًا، وَبِاَللّٰهِ التَّوْفِيقُ.( اعلام ج؃۲ ۳۰۶) ”خلفائےراشدین اور صحابہ کادورگزرنےکےبعداہل مدینہ کا عمل کیاتھا۔ مفتی کا فتویٰ، امیرکاحکم اور کوتوال کا احتساب، رعیت اس کی مخالفت نہیں کرتی تھی لیکن یہ قطعاً قابل توجہ نہیں۔ آنحضرت خلفاء اور صحابہ کا عمل توسُنّت ہے۔
Flag Counter