Maktaba Wahhabi

109 - 191
ہم ان کا فیصلہ قبول کرتےہیں اور اس کے ساتھ دُوسری کوئی چیز غلط نہیں کرنا چاہتے اور اس کے سواجو عمل سنت کے خلاف ہو اس کا حتماً انکار کرتے ہیں۔ “ اس کے بعد حافظ ابن قیم نے ایسی سنتوں کا ذکر فرمایا جوخلفاء اورصحابہ کے وقت موجود تھیں لیکن موالک نے ان پرعمل ترک کردیا۔ یہی تذکرہ حافظ ابن حزم ا س طرح فرماتےہیں : یہ زمانۂ خیرتوگزرگیا۔ ا س کے بعد عمروبن سعید اور حجاج بن یوسف ایسے فاسق اور ظالم بھی مدینہ کے والی بنے اور عمرو بن حزم اور عمر بن عبدالعزیزایسے صالح اور نیک بھی اوراہل مدینہ کا عمل ان کے اثرات کا دوسرا نام تھا۔ مختصراً۔ (الاحکام ج۲ص۱۱۵) مصر بھی آج کل علم”درایت“ کا گہوارہ ہے۔ آگے بڑھنے سے پہلے اہل مدینہ کے عمل کے متعلق ایک مصری عالم کی رائے بھی سُن لیجیے۔ شیخ حسن احمد الخطیب فرماتے ہیں : قَالُوا:ان عَمَلُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ كَعَمَلِ غَيْرِهِمْ مِنْ أَهْلِ الْأَمْصَارِ، وَلَا فَرْقَ بَيْنَ عَمَلِهِمْ وَعَمَلِ أَهْلِ الْعِرَاقِ وَالشَّامِ؛ والحجازوانماالعبرۃ بالسنة فمن کانت معھم فھم اھل العمل المتبع وکیف یکون عمل بعضھم حجة علیٰ بعض اذاختلف علماء المسلمین وقدانتقل اکثر اصحاب رسول اللہ صلعم عن المدینة وتفرقوا فی الامصار واکثرعلماء ھم صارواالی الکوفة والبصرۃ والشام وانما الحجة فھی الاصل الذی یجب ان یرجع الیه وعمل مصر اوبلداصلاولامعییارافی التشریح ان ملخصاً فقد الاسلام ص۱۷۲۔
Flag Counter