Maktaba Wahhabi

41 - 191
پرستی کی وہاں کیامجال تھی۔ اسلام کی تعلیمات اس مسئلہ میں نہایت مدلل اور واضح تھیں۔ ان میں کوئی چیز ڈھکی چھپی نہ تھی۔ اسلام کا موقف عقیدہ توحیدکےمعاملہ میں کھلی کتاب تھی۔ وہ دوسروں کے شبہات اور اعتراضات بڑی کشادہ دلی سے سنتا تھا۔ مخالفین کے شبہات کی تردیداور اصلاح میں کوئی کوتاہی نہیں کرتاتھا نہ ہی اپنے نظریہ کو کسی پر جبراًٹھونستاتھا۔ پھر اس کےخلاف کیوں سازش کی جائے ؟ کون کرے ؟ اور کس طرح کرے؟ فارس کی حکومت کا چراغ خلیفہ ثانی کی حکومت میں گل ہوا۔ یزدجرد کوخود اس کی رعایا نے قتل کیا اور اس کےخاتمہ میں مسلم عساکر کی مددکی۔ پھر سازش کی ضرورت کیسے ہوئی ؟ حضرت عمررضی اللہ عنہ کی شہادت میں بعض مشتبہ بیانات ملتے ہیں لیکن قاتل کوجس طرح سزادی گئی اس میں کوئی سازش تصورنہیں کی گئی بلکہ ابولولوء کاذاتی انتقام تصور کیا گیا۔ اگر کسی سازش کاخطرہ ہوتاتوعجمی حضرات پر مدینہ منورہ کے دروازے بند کردیے جاتے بعض غیر معتدل اشخاص سے خطرہ کے باوجود مدینہ منورہ کے داخلہ پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔ شخصی رنجشوں سے بعض وقت قتل تک نوبت پہنچ جاتی ہے یہی چیز حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت میں کارفرماتھی۔ ا ور اگر اسے سازش تسلیم بھی کرلیاجائے تو وہ عام اور قومی نہ تھی بلکہ ایک فارسی خاندان تک محدود تھی۔ فتح کے بعد:۔ فارس کی فتح کے بعد ہزاروں فارسی اپنے آبائی مذہب پر قائم رہے، جزیہ دیتے رہے اُنہیں کسی نے بھی کچھ نہیں کہا۔ ان کے معبد( آتش کدہ) مدتوں قائم رہے، جو لوگ ان سے اسلام کی طرف راغب ہوئے۔ اُنہیں اسلام نے پوری ہمدردی کے ساتھ اپنی آغوش میں عزت کی جگہ دی۔ جہاں مذہب یوں آزاد ہو اور سیاست اس طرح بے اثر۔ ملک کے عوام مُسلمانوں کی فتوحات پر خوشیاں مناتے ہوں جب وہ جنگی مصالح کی بناء پر کسی مقام سے پیچھے ہٹنا پسند کریں تو اس علاقہ میں صفِ ماتم بچھ جائے۔
Flag Counter