Maktaba Wahhabi

163 - 417
مذکور ہے،اس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ حضرت جابر ہی کا کلام ہے۔عیسیٰ یا اس سے نیچے کے راوی کا بیان نہیں ہے۔حضرت جابر نے حضرت ابی بن کعب کا یہ واقعہ بیان کرتے ہوئے جب ابی کا یہ کلام نقل کیا یا رسول اللّٰه انہ کان منی اللیلة تو اللیلة کا ابہام دور کرتے ہوئے حضرت جابر نے بتایا کہ ابی کی مراد رمضان کی رات ہے۔کیونکہ وہ رمضان ہی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہ واقعہ بتانے کے لئے آئے تھے۔جیسا کہ قیام اللیل والی روایت سے معلوم ہوتا ہے۔پس قطعی طور پر یہ کہہ دینا کہ '' حضرت جابر نے رمضان کا نام نہیں لیا تھا'' محض تحکم اور بالکل بے ثبوت بات ہے اور ظاہر سیاق کے قطعًا خلاف ہے۔اس لئے ایسے بے دلیل احتمالات ہرگز قابل التفات نہیں ہیں۔ قولہ: اب رہی قیام اللیل کی روایت،تو اس میں بے شک جاء ابی فی رمضان کا لفظ ہے،لیکن اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وہ راوی کا تصرف اور ادراج ہے۔(ص37) ج: مسند احمد او رمجمع الزوائد کی جن روایتوں کی بنیاد پر آپ نے یہ عمارت کھڑی کی ہے،ہم نے ثابت کر دیا کہ وہ بنیاد ہی غلط ہے۔لہٰذا اس بنیاد پر جو عمارت کھڑی کی جائے گی،ظاہر ہے کہ وہ بھی غلط ہی ہو گی۔یہ لفظ ہرگز کسی راوی کا تصرف اور ادراج نہیں ہے،بلکہ پورے واقعہ کے راوی اور عینی شاہد حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کا لفظ یہ بھی ہے۔ دلائل اہلحدیث پر بحث ختم: تراویح کے باب میں مسلک اہل حدیث کی تیسری دلیل پر بھی '' علامہ'' مئوی کے تمام ایرادات و نقوص ختم ہو گئے۔گو یا اہل حدیث کے دلائل پر مؤلف ''رکعات ِتراویح'' نے جتنے اعتراضات اور شکوک و شبہات پیش کئے تھے،ان
Flag Counter