Maktaba Wahhabi

187 - 191
اعترافِ حقیقت:۔ مناظرانہ حیثیت سے یہ مضمون کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ ان گزارشات کا ماحصل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی علمی خصوصیات ہیں۔ کمالات ہیں اصابت ِ فکر کےقرآنی تذکار ہیں اللہ تعالیٰ کی رہنمائی اور حفاظت کا اظہار ہے جومختلف مواقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے شاملِ حال رہی۔ صاحب وحی کی مقدس سیرت کےمختلف پہلو ہیں جن کے اظہار میں صرف قرآن ِ عزیز پر انحصار کیاگیاہے ان کی بصیرت اور دورس نظر کا اظہار ہے۔ ایسی خصوصیات اگر دنیوی مُعاملات میں کسی شخص کے اندرپایہ جائیں تو دنیامیں اس پر اعتماد کرنا اخلاقی فرض ہوجاتا ہے اور عقل کا واجبی تقاضا۔ میری دانست میں یہاں دین کا مُعاملہ بھی دنیا سے جدانہیں اگر یہ خوبیاں دُنیا میں اعتبار اور اعتماد کاسبب بن سکتی ہیں تودین میں بھی انہیں نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔ اعتماد ایک نفسیاتی کیفیت ہے۔ جوان خصائص سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ کیفیت اور اس کے اسباب اور مقتضیات دین اور دنیا میں مختلف نتائج کے حامل نہیں ہوسکتے۔ اس کے باوجود اگر کوئی بزرگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسرے انبیاء کو اس حق سے محروم رکھنے پرمصر ہوں تومیں اقرار کرتاہوں کہ ان گزارشات میں اُسے مجبور کرنے کا کوئی سامان نہیں۔ میں نے دس آیات سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے بعض پہلوؤں کوواضح کرنے کی کوشش کی ہے۔ اگر طالب علم سوچنا چاہے تو اس موضوع پرا سے سینکڑوں آیات ملیں گی جن سے مقام ِ نبوت کی تشخیص کی جاسکتی ہے۔ طمانیت کاسامان:۔ میں پورے وثوق اور دیانت سے عرض کرتا ہوں کہ میں نے اس موضوع پر برسوں سوچا مناظرات کے سینکڑوں صفحات پڑھے۔ اہل سنت ولماء سے بُہت کچھ سنا۔ اہل قرآن کے انتہا پسند اور دیانت دار بزرگوں سے زبانی گفتگو کی اور اس لادینی عقیدہ کا ان بزرگوں نے دیانتداری سے اظہار کیا۔ اور آج کل کےمصلحت کوش منافقین کی مساعی کا بہت سا حصہ بھی میری نظر میں ہے۔ ان کی دعوت کے ظاہری الفاظ کو سمجھتا ہوں اور ان کے مافی الضمیر کوجہاں تک قرائن واحوال سے سمجھ سکتاہوں۔ دیانتداری سے اس کےسمجھنے کی کوشش کی ہے مجھے اس مبحث میں کسی چیز
Flag Counter