Maktaba Wahhabi

126 - 191
صرف یہی صُورت ہے کہ سنت پر جس محاذ پر حملہ ہو، دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مدافعت کی جائے۔ اپنی انصاف پسندی اور وسعت ظرف کے ثبوت میں معذرت کااندازضرورت وقت کے بالکل خلاف ہے۔ خود مولانا کوبھی ایسے خوشامد پسند حضرات سے بچناچاہیے جن کو صرف یہی فکر ہوکہ ان کی وفاداری مشتبہ نہ ہوجائے۔ رُواۃ کی عصمت:۔ راوی نہ معصوم ہیں نہ آج تک کسی نے ان کی عصمت کا دعویٰ کیا، نہ ایساممکن ہے، البتہ مجموعی لحاظ سے فنِ حدیث پر عصمت کاظن غالب ہے۔ جس طرح حفاظ کواللہ تعالیٰ نے توفیق عنایت فرمائی کہ وُہ قرآن کو محفوظ رکھ سکیں۔ یعنی ہر حافظ معصُوم نہیں، لیکن قرآن کے حفظ کی اللہ تعالیٰ نے ان کو توفیق دی، اسی طرح حفاظ حدیثِ کواللہ تعالیٰ نے توفیق مرحمت فرمائی کہ وہ اس کی حفاظت فرماسکیں۔ ا جماع اُمّت میں ہر فرد معصوم نہیں لیکن بحیثیت مجمُوعی اجماع میں مجتہدین کو عصمت کا مقام حاصل ہوجاتاہے۔ تلقی بالقبول میں بھی یہی صُورت ہے۔ اگر حدیث دین ہے تواس کی حفاظت کا ذمہ دار حق تعالیٰ کوہوناچاہیے۔ یہ حفاظت، حفاظ حدیث ہی کی معرفت سے ہوئی ہے، اس لیے مجموعی حفاظت اور اجتماعی عصمت سے ا ن کو یقیناً حصّہ ملاہے۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ اگر اس سےکوئی چیزضائع ہوچکی ہےتواس کی ضرورت نہ تھی اور جس چیزکی ضرورت تھی اسے محفوظ رکھنےکی توفیق اللہ تعالیٰ نے آئمہ حدیث کوعطافرمائی۔ ذَٰلِكَ فَضْلُ اللّٰـهِ يُؤْتِيهِ مَن يَّشَاءُ ۚ وَاللّٰـهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ  حدیث کوتنقیدی نگاہ سے پڑھنےکامطلب:۔ اس عنوان کے تحت مولانا نے فرمایاہے کہ ہر حدیث پر تنقید ضروری نہیں ”تنقید کی ضرورت وہاں پیش آتی ہے جہاں کوئی ایسی حدیث آجاتی ہے جوسنتے ہی طبیعت کو کھٹکتی ہے جودین کے مسلمات اور شریعت کے معروفات کےخلاف معلوم ہوتی ہے جس کو عقل عام قبول کرنےسے اول وہلہ میں اباء کرتی ہے “الخ اس ضمن میں مثال کے طور پر مولانا نے تین احادیث کا ذکر فرمایا ہے (¹ حضرت ابراہیم علیہ السلام
Flag Counter