Maktaba Wahhabi

39 - 191
کا مداوا ہوسکتاہے کرنا چاہیے۔ جہاں ممکن نہ ہو وہاں اپنے آپ کو شکوک و شبہات کی بھینٹ نہیں چڑھاناچاہیے۔ آئمہ حدیث نےبھی یہی کہاہے۔ ایک بدبودرشبہ:۔ انکار حدیث کے نظریہ کی عمر تقریباً ستر سال ہوگی جس کی ابتداء مولوی عبداللہ صاحب، مولوی حشمت علی صاحب لاہور، مولوی رمضان صاحب گوجرانوالہ، رشیدالدولہ صاحب گجرات، منکرین حدیث ملتان، ڈیرہ غازی خان وغیرہ نےکی اور حدیث آئمہ حدیث کے اصول پرکڑی تنقیدیں کی ہیں۔ لیکن حدیث میں فارسی سازش کا کبھی شبہ ان حضرات نے نہیں کیا۔ تاریخ سازی کا یہ انکشاف صرف ادارہ ٔ طلوع اسلام اور مولانا جیراج پوری کےحصہ میں آیاہے۔ ان حضرات کا خیال ہے کہ آئمہ حدیث میں چونکہ کافی تعداد اہل فارس کی ہے۔ فارسی حکومت چونکہ پہلی صدی ہی میں ختم ہوچکی تھی یزدجر کی موت کے بعد فارسی اقتدارہمیشہ کے لیے دم توڑ گیا۔ منکرین حدیث کاخیال ہے کہ آئمہ حدیث نے فارسی حکومت کے بقیہ السیف کے ساتھ مل کر اسلام کی تخریب کےلیے سازش کی اور احادیث کے یہ طویل وعریض دفاتر، رجال کایہ علمی اور تاریخی ذخیرہ اور اصُول حدیث کے عقلی اور لغوی قواعد یہ سب اس شکست کا نتیجہ ہیں جو فارسی حُکومت کے افراد اور علماء کی سازش سے وجود میں آئی اور اسی سے اسلام میں تخریب کی راہ پیداہوئی۔ چند سال سے اس تہمت کو بے حد ہوا دی جارہی ہے۔ فتح فارس کی وجہ سے آج کا بےخبر ذہن اسے قبول بھی کررہاہے۔ میں اس پر ذراتفصیل سے تبصرہ کرنا چاہتا ہوں، میں اس پوری داستان کومحض افسانہ اور افتراسمجھتا ہوں۔ میری دانست میں یہ محض وہم ہے۔ اس کے لیے کوئی دلیل نہیں بلکہ جوحضرات اس سازش کا پراپیگنڈہ کررہے ہیں وہ خود کسی کی سازش کا شکار ہیں۔ سازش کے اسباب:۔ آج کے جمہوری دور میں حکومت پورے ملک کی ہوتی ہے۔ انتخاب کے مروجہ طریقوں میں یہ اساسی
Flag Counter