Maktaba Wahhabi

127 - 191
کےتین مرتبہ جھوٹ بولنے کی روایت۔ ²آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کےقرآن کی آیات کے ساتھ تلک الغرانیق العلیٰ پڑھ دینے کی روایت، یا³حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ملک الموت کو تھپڑ مارنے کی روایت ) مولانا نے جو فرمایاایک حد تک مناسب ہے لیکن مولانا ہر ناپسندیدہ مقام پر بچارے اہل ظاہر کاذکرفرمادیتے ہیں، شاید اس لیے کہ اس طریق فکر کا ہمارے ملک میں کوئی مؤید نہیں، جہاں تک اہل ظاہر کی کتابوں کا تعلق ہے ان میں یہ چیز موجود نہیں جسے مولانا اہل ظاہر کی طرف منسُوب فرمارہے ہیں۔ اہل ظاہر سے بعض مقامات پر لغزش ہوئی ہے لیکن وہ اتنے گئے گزرے نہیں جس طرح جناب کے ارشاد سے ظاہر ہوتاہے، ظاہری سکول فکر کے دوبزرگ عام طورپر مشہور ہیں، ابن حزم اندلسی اور امام داؤد ظاہری۔ یہ لوگ قیاس کوحجت شرعی توبے شک نہیں جانتے لیکن حدیث میں ان کا مقام ہم ایسے مدعیان علم وعقل سے کہیں بلند ہے۔ ا س انداز ِتنقید سےاحتیاط مناسب ہے جومولانا اصلاحی نے اختیار فرمایا ہے۔ تین احادیث :۔ جن میں احادیث کےمتعلق مولانا نے فرمایا کہ عقلِ عام ان کو قبول کرنے سے اباء کرتی ہے، مناسب تویہ تھاکہ ایسی مثالیں ذکرکرنے کی بجائے مولانا اپنے رفقاء سے مشورہ فرماکر ایک ایسامجموعہ شائع کردیتے جس میں وُہ تمام احادیث جمع کردی جاتی جومولانا کی طبیعت کو کھٹکتی ہیں یا عقل عام ان کوقبول کرنے سےاباء کرتی ہے تاکہ کم عقل لوگ اندازہ کرسکتے کہ ایسی احادیث کی مقدار کتنی ہے اور کس کس عقلمند کی عقل کو یہ احادیث کھٹکتی ہیں ؟ ممکن ہے کسی کی سمجھ میں کچھ آتا تو وہ آپ سے کچھ عرض سکتا، عقل اور احادیث میں جب بھی جنگ بپاکرنے کی کوشش کی گئی اہل علم نے تطبیق کی صورت پیدا کردی اور باہم صلح ہوگئی۔ اعلام الموقعین، تاویل مختلف الحدیث یامشکل الآثار ایسی کتابیں ان شبہات کےپیش نظر لکھی گئی اوراپنے وقت میں بہت حد تک کامیاب ثابت ہوئیں۔ مولانا نے جن احادیث کا مثال کے طورپرذکرفرمایاہے ان کےمتعلق مختصراً گزارش
Flag Counter